بن اعوربن جعدہ بن معاذ بن عثوارہ بن عمروبن مدبح کنانی مدبحی۔ان کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر کا سردارمقررکیاتھااورعبداللہ حذافہ سہمی کو کسی سریہ (یعنی چھوٹے لشکر) کا سرداربنایاتھا۔ان کی طبیعت میں کچھ مذاق تھا ایک مرتبہ انھوں نے خوب آگ دہکائی بعد اس کے اپنے ساتھیوں سے کہاکہ کیا میری اطاعت تم پر واجب نہیں لوگوں نے کہاہاں واجب ہے پس انھوں نے کہااس آگ میں کود پڑو ایک شخص کھڑاہواچاہتاتھا کہ آگ میں کودے یہ ہنسنے لگےاورکہاکہ میں توصرف مذاق کرتاتھا۔یہ خبرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کوپہنچی آپ نے فرمایاکہ خبردارہوجاؤ جب تمھارے سرداراس قسم کی بات کریں تواللہ کی معصیت میں ان کی فرماں برداری مت کرو۔حضرت عمربن خطاب نے ان علقمہ کو لشکرکاسرداربناکرحبش کی طرف بھیجاتھایہ سب لشکر وہاں ہلاک ہوگیا توعلقمہ عذری نےان کا مرثیہ ان اشعارمیں کہاتھا۔
۱؎ ان السلام و حسن کل تحیتہ تغدو علی ابن مجزروتروح
ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔ بے شک سلام اوراچھے اچھے تحفہ ٘ہر صبح شام ابن مجزرکے پاس آتے ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)