بلوی۔یہ ان لوگوں میں تھے جنھوں نے درخت کے ینچےبیعتہ الرضوان کی تھی۔فتح مصر میں شریک تھے لیث بن سعد نے یزیدبن ابی حبیب سے انھوں نے سوید بن قیس تجیبی سے انھوں نے زبیربن قیس بلوی سے انھوں نے علقمہ بن رمثہ بلوی سےروایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےعمروبن عاص کوبحرین کی طرف بھیجا اس کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم خود کسی لشکرکے ہمراہ تشریف لے گئے اورہم لوگ بھی آپ کے ہمراہ تھے پس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پرغنودگی طاری ہوئی جب آپ بیدارہوئے توفرمایاکہ اللہ عمرو پر رحم کرے پس ہم نے جس جس کانام عمروتھااس کی تفتیش کی پھردوبارہ آپ پر غنودگی طاری ہوئی توآپ نے ایساہی فرمایا پھر سہ بارہ ایساہی ہواتوہم نے پوچھاکہ یارسول اللہ عمروکون آپ نے فرمایاعمروبن عاص کے لئے اللہ کے یہاں بہت بھلائی ہے زبیرکہتےتھے جب فتنہ پھیلا تو میں نے اپنے دل میں کہاکہ میں اس شخص کے ساتھ ہورہوں جس کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسافرمایاتھا۔ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)