بن عوف بن احوص بن جعفربن کلاب بن ربیعہ بن عامربن صعصعہ عامری کلابی۔قبیلہ بنی ربیعہ بن عامرکے بزرگ لوگوں میں تھے مولفتہ القلوب سے تھے۔اپنی قوم میں سردارتھے حلیم تھے عقلمندتھے مگربخشش چاہیے ان میں نہ تھی یہی ہیں جنھوں نے عامربن طفیل بن مالک بن جعفر بن کلاب سے مخالفت کی تھی اوران کے سامنے اپنی فخریہ باتیں بیان کی تھیں یہ دونوں کلابی تھے قصہ ان کا مشہورہےجب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے لوٹے توعلقمہ مرتدہوکر شام چلے گئےپھرآپ کی وفات کے فوراًبعد یہ اپنے قبیلہ میں آئے اورلشکرجمع کیاپس حضرت ابوبکرنے لشکر ان کی طرف روانہ کیااس لشکرنے علقمہ سے شکست کھائی مسلمان ان کے گھرکے لوگوں پکڑ کر حضرت ابوبکرکی خدمت میں لےگئےان لوگوں نے کہاہم علقمہ کی طرح مرتدنہیں ہوئےتھے اور حضرت ابوبکر کو ان لوگوں کی طرف سے کوئی بات خلاف معلوم بھی نہ ہوئی تھی پس حضرت ابوبکر نے ان سب کوچھوڑدیابعداس کے علقمہ بھی اسلام لائے اورحضرت ابوبکر نے ان کااسلام قبول کرلیااوران کا اسلام اچھاہوگیا۔ان کو حضرت عمرنے مقام حوران پرعامل مقررکیاتھاوہیں ان کی وفات ہوئی حطئیہ شاعرانھیں کے پاس گئےتھے مگرقبل اس کے ان کے پاس پہنچیں ان کی وفات ہوگئی تھی پس علقمہ نے ان کے لیے بھی اپنی اولادکی طرح وصیت کی تھی حطئیہ نے ان کی شان میں کچھ اشعارکہےتھے جس میں ایک شعریہ ہے۔
۱؎ فماکان بینے لولقتیک سالما وبین الغنے الالیال قلائل
علقمہ کی والدہ لیلیٰ بنت ابی سفیان بن ہلال تھیں جوقبیلہ ٔ نخع سے قید ہوکرآئی تھیں احوص کا نام ربیعہ تھالوگ ان کو احوص اس سبب سے کہتے تھے کہ ان کی آنکھیں چھوٹی تھیں ان سے ابوسعید خدری نے روایت کی ہے کہ انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےہمراہ کھاناکھایاتھا۔ ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ۔اگرمیں تجھ سے زندگی میں ملتاتومیرے اورمالداری کے درمیان میں صرف چند روز باقی رہ گئےتھے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)