بن عبداللہ بن ربیعہ ثقفی بصرہ میں رہتےتھےان سے ان کے بیٹے سفیان وغیرہ نے روایت کی ہے ہمیں عبداللہ بن احمد نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے اسماعیل بن ابراہیم انصاری سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے عبدالکریم نے بیان کیاوہ کہتےتھے مجھ سے علقمہ بن سفیان نے بیان کیاوہ کہتےتھے میں ان لوگوں میں تھا جوقبیلہ ثقیف سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضرہوئےتھےآپ نے ہمارے لیے دوخیمے نصب کرادئیےمغیرہ کے مکان کے پاس بلال ہمارے پاس آتے تھے اوررمضان میں ہمیں افطارکراتےتھے حالانکہ خوب روشنی پھیلی ہوتی تھی۱؎۔اس حدیث کوابراہیم بن سعد نے ابن اسحاق سے انھوں نے عیسیٰ بن عبداللہ سے انھوں نے عطیہ بن سفیان بن عبداللہ سے روایت کیاہے اورزیادہ بکائی نے ابن اسحاق سے انھوں نے عیسیٰ سے انھوں نے علقمہ بن سفیان سے روایت کی ہے اوریہی صحیح ہے یہ ابن مندہ کاکلام تھا اورضحاک بن عثمان نے عبدالکریم سے روایت کی ہے کہ انھوں نے ان کانام علقمہ بن سہیل بیان کیا۔ ابوعمرنےکہاہے کہ اس مقام پر علماکا سخت اختلاف ہے یہ علقمہ صحابہ میں معلوم نہیں ہوتے ہم نے ان کا تذکرہ عطیہ بن سفیان کے نام میں کیاہے ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ مطلب یہ ہے کہ بعد غروب آفتاب معاًروزہ افطارکرلیتےتھے تاریکی شب کا انتظارنہ کرتے تھے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)