ابن اباء حضرمی۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو سعید احمد بن نصر بن احمد بن عثمان واعظ سے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو العلا محمد بن عبدالجبار نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسن علی بن یحیی بن جعفر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم ے سلیمان بن احمد بن ایوب نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں علی بن عبدالعزیز نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبید قاسم ابن سلام نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبیدہ معمر بن مثنی نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے بھائی یزید بن مثنی نے سلمہ بن سعید سے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے کہ ہم حضت معاویہ کے پاس تھے تو انھوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرے پاس کوئی ایسا شخص ہوتا جو زمانہ گذشتہ کے حالات ہم سے بیان کرتا تاکہ دیکھیں کہ وہ زمانہ ہمارے زمانے سے مشابہ ہے یا نہیں ان سے بیان کیا گا کہ حضرت میں ایک شخص ہے جس کی عمر تین سو سا کی ہے حضرت معویہ نے س کو بلوا بھیجا جب وہ آیا تو حضرت معاویہ نے اس س یپوچھا کہ تیرا کیا نام ہے اس نے کہا امد بن ابد حضرت معویہ نے پوچھا کہ تمہاری عمر کس قدر ہے اس نے کہا تینسو برس حضرت معاویہ نے کہا تم جھوٹ بولتے ہو پھر حضرت معاویہ اپنے ہم نشینوںکی طرف متوجہ ہوئے اور تھوڑی دیر ان سے باتیں کیں بعد اس کے پھر اس شخص کی طرف متوجہ ہوء اور کہا کہ اے شیخ ہم سے کوئی حدیث بیان کرو ا نے کہا کہ آپ جھوٹے کی حدیث سن کر کیا کریں گے حضرت معویہ نے کہا خدا کی قسم یں نے تمہاری تکذیب نہیں کی نہ میں تمہار ا جھوٹا ہونا جانتا ہوں بلکہ میں نے تمہاری عقل کا امتحان لینا چاہا تھا تو میں تمہیں عاقل سمجھتا ہوں لہذا اب ہمس ے زمانہ گذشتہ کے حالات بیان کرو کہ آیا وہ زمانہ ایسا ہی تھا جیسا اب ہے اس شخص نے کہا ہاں وہ زمانہ ایسا قریبمعلوم ہوتاہے کہ گویا ایک رات گذری حضرت معاویہ نے کہا اچھا کوئی عجیب بات تم نے دیکھی ہو وہبیان کرو اس نے کہا میں نے دیکھا کہ بڑھیا ملک شام سے مکہ آتی تھی نہ اسے کھانا ساتھ رکھنے کی ضرورت ہوتی تھی نہ پانی پھل کھاتی تھی اور چشموں کا پانی پیتی تھی ور اب یہ حالت ہے جو تم دیکھرہے ہو (کہ لوگ ناشتہ لے لے کے آتے جاتے ہیں) حضرت معاویہ نے پوچھا کہ اس کا کیا سبب ہے اس نے کہا کہ اللہ کی دولت پہلے بہت تھی پھر حضرت معاویہ نے اس سے عبدالمطلب اور امیہ بن عبد سمس کی حالت پوچھی بعد اس کے س سے کہا کہ کیا تم نے محمد کو دیکھا ہے س نے پوھا کہ کون محمد حضرت معاویہ نے کہا کہ رسول خدا تو اس شخص نے کہا کہ سبحان اللہ تم نے ان کی وہ صفت کیوں نہ بیان کی جس کے ساتھ اللہ سبحانہ نے انھیںشرف بخشا ہے تم نے رسول خدا ﷺ کیوں نہ کہا ہاں میں نے ایھیں دیکھا ہے حضرت معاویہ نے کہا اچھا کچھ آپ کی صفت مجھ سے بیان کرو اس شخص نے کہا میں نے انھیں دیکھا ہے میرے ماں باپ ان پر فدا ہو جائیں میں نے ان کا مثل ان سے پہلے کوئی دیکھا نہ ان کے بعد اور پھر انھوں نے حدیث ذکر کی۔ انکا تزکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)