سلمی۔انھوں نے ایک مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاتھاان سے یعنی ابوعبدالحمید نے روایت کی ہے محمد بن احمد بن سلام نے یحییٰ بن ورود سے روایت کی ہے وہ کہتےتھے ہم سے ہمارے والدنے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عدی بن فضل نے عثمان بتی سے انھوں نے عبدالحمیدبن سلمہ سے انھوں نے اپنےوالد سےانھوں نے عمربن عامرسلمی سے روایت کی ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازکے متعلق کچھ پوچھاتوآپ نے فرمایاکہ صبح کی نماز پڑھ چکنے کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھوکیوں کی آفتاب شیطان کی دوسینگوں کے ساتھ طلوع کرتاہے پھرجب آفتاب بلند ہوجائے تونمازپڑھو نمازمقبول ہوگی پھردوپہر تک نمازپڑھنے کی اجازت ہے یہاں تک کہ آفتاب سمت الراس پرآجائے تونمازموقوف کردوپھر جب زوال ہوجائے تونماز پڑھو نماز مقبول ہوگی پھر عصر کی نمازکے بعد کوئی نماز نہ پڑھو یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوجائے کیوں کہ آفتاب شیطان کی دو سینگوں کے درمیان سے غروب ہوتاہے بعدغروب کے پھرنمازپڑھو نماز مقبول ہوگی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےاورابونعیم نے کہاہے کہ بعض لوگوں نے ان کوذکرکیا ہےاوراسی حدیث کوبعینہ بروایت یحییٰ بن ورد نقل کیاہے حالاں کہ اس میں غلطی نماز کا مسئلہ پوچھنے کاواقعہ(عمربن عامرکانہیں ہےبلکہ)عمروبن عنبسہ سلمی کاہے یہ حدیث انہی کی روایت سے مشہور ہےاس کوابوامامہ باہلی نے اورابوادریس خولانی وغیرہ نے روایت کیاہےاورابونعیم نے کہاہے کہ ہمیں احمد بن محمد بن اسحاق نے خبردی وہ کہتےتھےہم سے قاضی ابوبکر دینوری نے بذریعہ اپنےخط کے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے محمدبن احمدبن مہاجرنے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے یحییٰ بن ورود بن عباداللہ نے بیان کیاوہ کہتےتھےمجھ سے میرے والدنے عدی بن فضلی سے انھوں نے عثمان بتی سے انھوں نے عبدالحمید بن سلمی سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے عمروبن عنبسہ سلمی سے روایت کرکے بیان کیاکہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازکامسئلہ پوچھاتوآپ نے فرمایاکہ نماز صبح پڑھ چکنے کےبعدالی آخرالحدیث۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)