ابن مرثد بن ابی مرثد غنوی۔ ان کو لوگ انس بھی کہتے ہیں مگر انیس ہی زیادہ مشہور ہے۔ یہ ابو عمر کا بیان ہیمگر ہم نے ان کا ذکر انس ہی کے بیان میں کیا ہے ہم نے ان کا نسب بھی وہاں بیان کیا ہے ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کی کنیت ابو یزید ہے۔ اور بعض لوگوں ن کہا ہے کہ وہ انصاری ہیں بوجہ اس کے کہ ان کے گمان میں انصر سے اور ان سے حلف کی دوستی تھی مگر یہ صحیح نہیں ان سے اور حمزہ ابن عبدالمطلب سے حلف
کی دوستی تھی ان کا نسب غنی بن اعصر سے ہے۔ یہ اور ان کے والد مرثد اور انکے دادا ابو مرثد سب صہای یں ان کے والد رجیع کے دن رسول خدا ﷺ کی حیات میں شہید ہوئے اور ان کے دادا نے حضرت ابوبکر صدیق کی خلافت میں وفات پائی اور یہ انیس نبی ﷺ کے ہمراہ فتح مکہ اور حنین میں شریک تھے اور جنگ حنینکے زمانہ میں مقام اوطاس میں یہ نبی ﷺ کی طرف سے جاسوس تھے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہی ہیں جن سے رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا کہ اے انیس اس عورت کے پاس چلے جائو اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اس کو سنگسار کر دینا۔ یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان میں اور ان کے والد کی عمر میں صرف اکیس برس کا تفاوت تھا۔ حضرت انیس کی وفات ربیع الاول سن۲۱ھ میں ہوئی حکم ابن مسعود نے بواسطہ ان کے نبی ﷺ سے فتنہ کے متعلق ایک حدیث روایت کی ہے۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے لکھاہے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے ہ نبی ﷺ نے قبیلہ اسلم کی عورت کے سنگسار کرنے کا جن کو حکم دیا تھا وہ انیس بن ضحاک ہیں۔ اور یہی صحیح معلوم ہوتا ہے کیوں کہ اس کے نقل کرنے والے زیادہ ہیں اور اس وجہس ے کہ نبی ﷺ جب کوئی کام کسی قبیہ کا کسی کے متعلق کرتے تھے تو ایسے ہی شخص کے متعلق کرتے تھے جو اس قبیلہ کا ہو کیوں کہ اہل عرب کی طبیعتیں اس بات سے متنفر تھیں کہ کسی غیر قبیلہ کا آدمی ان پر حاکم بنایا جائے لہذا آپ انھیں کی طبیعت کی موافقت کرتے تھے اور ان کو ابو احمد عسکری نے انصار میں شمار کیا ہے اور کہا ہے کہ انیس بن ابی مرثد انصاری ان سے فتنہ کے متعلق بھی ایک حدیث روات کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا عنقریب ایک فتنہ ہوگا اندھا (٭یعنی وہ فتنہ کسی کے دفع کرنے سے دفع نہ ہوگا) بہرا، گونگا، مگر یہ حدیث انصر سے منقول نہیں ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)