ابن عبد اللہ ابن ابی ذباب۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ ابو زڑکیا یعنی ابن مندہ نے ان کا تذکرہ اپنے دادا ابو عبداللہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے اور علی بن سعید عسکری کا اس میں حوالہ دیا ہے۔ انھوں نے ان کا ذکر افرد میں کیا ہے اور شاید انھوںنے ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب کو مراد لیا ہے وہ معروف شخص ہیں ور انکا تذکرہ لوگوںنے لکھا ہے اگر وہ کوئی حدیث ان کی بیان کرتے تو معلوم ہو جاتا کہ یہ وہی ہیں یا کوئی اور ہیں۔ میں کہتا ہوںکہ ابن ابی عاصم نے ان انس کا تذکرہ ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب کے بعد کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ان دونوں کو علیحدہ علیحدہ سمجھا ہے واللہ اعلم۔ ہمیں یحیی بن محمود یعنی ابو الفرج نے اجازۃ اپنی سند سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن مثنی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابو الولید نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہمیں سلیمان بن کثیر نے زہری سے انھوں نے عبید اللہ سے انھوں نے انس بن عبداللہ ابن ابی رباب سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا ہے کہ خدا کی بندیوںکو نہ مارو۔ حضرت عمر متوجہ ہوئے اور انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ عورتیں اپنے شوہروں پر بہت دلیر ہوگئی ہیں آپ نے فرمایا تو انھیں مارو
انس کہتے ہیں پھر صبح کے وقت ستر عورتیں رسول خدا ﷺ کے پاس اپنے شوہروںکی شکایت لے کے آئیں تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اج میرے یہاں ستر آدمی آئے ہیں جو لوگ اپنی بی بیوںکو مارتے ہیں انہیں تم اچھا نہ سمجھو۔ یہی حدیث ہے جس کو ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب کے تذکرے میں رویتک یا ہے پھر میں نہیں سمجھتا کہ ابن ابی عاصم نے ان دونوںکے درمیان میں کیوں فرق کر دیا انھوں نے خود بھی اس حدیث کو دونوں تذکروں میں روایت کیا ہے۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)