ابن حذیفہ بحرانی۔ ان کی حدیث حکم بن عتیبہ نے ان سے مرسلا رویت کی ہے مکحول نے انس بن حذیفہ حاکم البحرین ے رویت کی ہے کہ
انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کو لکھ کے بھیجا کہ شرابکے بعد اب لوگوں نے کچھ ایسے مشروبات ایجاد کیے ہیں کہ وہ بھی نشہ پیدا کرتے ہیں جس طرح شراب نشہ پیدا کرتی ہے چھوہارے اور انگور سے بناتے ہیں دباء (٭دباء کو دکو کہتے ہیں اس کا جو خالی کر کے اس میں شربا رکھتے تھے نقر درخت کی جڑ کو کہتے ہیں جس کا جوف خالی کر لیا جائے مزفت اس ظرف کو کہتے ہیں جس پر ………) اور فقیرا اور مزفت ختم میں بناتے ہیں رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ جو چیز نشہ پیدا کرے وہ حرما ہے اور مزافت (کا استعمال) حرام ہے اور فنقیر (کا بھی) حرام ہے اور حنتم (کا بھی حرام ہے لہذا تم لوگ مشکون میں رکھ کے پیو اور ان کی بندش مضبوط باندھ دیا کہ پھر لوگوںنے مشکون میں منشی چیزیں رکھ رکھ کے پینا شروع کر دیں یہ خبر نبی ﷺ کو پہنچی تو آپ لوگوںکے درمیان میں کھڑے ہوگئے اور فرمایا ہک یہ کام وہی لوگ کرتے ہیں جو دوزخی ہیں۔ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر مقبر حرام ہے ور ہر خذر حرام ہے ور جس چیز کی مقدار کثیر نشہ پیدا کرے اس کی مقدر قلیل بھی حرام ہے ور جو چیز قلبکو بے خود کر دے وہ بھی حرام ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)