ابن مالک۔ کنیت ان کی ابو مالک قشیری اور بعض لوگ کہتے ہیں کعبی۔ لوگوں نے بیان کیا ہے کہ کعب قسیر کے بھائی تھے۔ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔بصرہ میں آکے رہے تھے۔ ان سے ابو قلابہ نے رویت کی ہے۔ ان کا نسب ابن منادہ نے بیان کیا ہے اور کہا ے کہ انس ابن مالک کعی۔ کعب بیٹیہیں ربیعہ بن عامر بن صعصعہ قشیری کے۔ کعب بھائی ہیں قشیر کے ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی امیں صوفی نے اپنی سند سے ابودائود و سجستانی تک خبردی وہ کہتے تھے ہم سے شیبان بن فروخ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ابو ہلال راسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن سودہ قشیری نے انس بن مالک سے رویت کر کے خبر دی جو بنی عبداللہ بن کعب میں سے تھے جن کے بھائی قشیر تھے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کے سواروں نے ہم پر تاخت کی تو میں رسول خدا ﷺ کے پاس گیا آپکھانا کھا رہے تھے فرمایا کہ بیٹھ جائو ور ہمارے ستھ کھائو۔ میں نے عرض کیا کہ میں روزہ دار ہوں۔ حضرت نے فرمایا بیٹھ جائو میں تم ے نماز او رروزہ کی بابت کچھ بیان کروں اللہ عزوجل نے مسافر سے اور مرضعہ سے اور حاملہ سے کچھ نمازیں اور کچھ روزے معاف کر دیے ہیں قسم اللہ کی آپ نے یا تو یہ دونوں باتیں بیان فرمائی تھیں یا ان میں سے ایک بات فرمائی تھی۔ وہ کہتے تھے کہ مجھے بڑا افسوس ہوا کہ میں نے رسول خدا ﷺ کے ستھ کیوں نہ کھایا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ان لوگوں نیکعب کو قشیر کا بھائی لکھا ہے (یہ غلط ہے) کعب قشیرکے والدہیں کیوں کہ قشیر بیٹِ ہیں کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ کے پھر وہ شروع ترجمہ میں یہ کیوں کہتے ہیں کہ کعب قشیرکے بھائی ہیں اس سند میں تو صرف یہ بیان ہوا ہے کہ یہ انس عبداللہ بن کعب کی اولاد میں ہیں اور ان کے بھائی قشیر ہیں یہ صحیح ہے کیوں کہ قشیر ور عبد اللہ دونوں بھائی ہیں اور کعب قشیر کے ولد ہیں پس ان کا یہ کہنا کہ قشیری کعبی ایسا ہے جیسے ان کا کہنا کہ عباسی ہاشمی اور جیسے ان کا یہ کہنا کہ سعدی تمیمی کیوں کہ ہاشم عباس کے دادا ہیں اور تمیم سعد کے دادا ہیں۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)