ابن ام انس۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ بغوی وغیرہ نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے۔ ہمیں ابو موسی اصفہانی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن احمد نے اجازۃ ابو احمد کی کتابس ے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں زید بن حبابنے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے عبدالملک بن حسن نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے محمد بن اسماعیل نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یونس ابن عمران بن ابی انس نے وہ اپنی دادی ام انس سے روایت کرتے ہیں کہ انھوںنے کہا میں رول خدا ﷺ کی خدمت میں گئی اور میں نے عرض کیا کہ اللہ تعالی آپ کو رفیق اعلیکے ساتھ جنتمیں داخل فرمائے اور میں ھبی آپکے ساتھ ہوںاور میں نے یہ بھی عرض کیا کہ یارسول اللہ مجھے کوئی نیک کام تعلیم کیجئے جس کو میں کیا کروں حضرت نے فرمایا کہ نماز پڑھا کرو کیوں کہ یہ سب سے بڑا جہاد ہے ابو موسینے بیان کیا ہے کہ طبرانی نے ام انس انصاریہ کے نام میں ان کو ذکر کیا اور کہا ہے کہ یہ انس بن مالک کی ماں نہیں ہں اور طبرانی نے انس بن مالک کے ماں کے نام میں ان کو ذکر کیا ہے۔ اور ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو غالب نے خبر دی وہ کہتے تھے میں ابوبکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سلیمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن معلی دمشقی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ہشام بن عمار نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسحاق بن ابراہیم بن نطاس نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے مربع نے ام انس سے روایتکر کے بیان کیا کہ انھوں نیایک مرتبہ عرض کیا کہ یارسول اللہ مجھے کچھ وصیت فرمایئے آپ نے فرمایا کہ گناہوںکو چھوڑ دو۔ ابو موسی کہتے ہیں کہ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوگیا کہ اس حدیث میں انس کے ذکر کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)