ابن ظہیر انصاری حارثی۔ ابو عمر نے کیا ہے کہ یہ اسید بن ظہیر کے بھائی ہیں اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ رافع بن خدیج کے چچا ہیں۔ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں یعنی ابن مندہ نے ان کے نام میں غلطی کی ہے صحیح نام ان کا اسید بن ظہیر ہے۔ مگر ابو عمر کا قول ابن مندہ کے قول کی تصدیق کرتا ہے کہ ان کے نام میں غلطی نہیں ہوئی۔ اور ابو احمد عسکری نے ایسد بن ظہیر کو بیان کیا ہے پھر کہا ہے کہ ان کے بھائی انس بن ظہیر ہیں جو جنگ احد میںشریک ہوئے تھے یہ بھی ابن مندہ کے قول کی تصدیق کرتا ہے۔ بخاری نے بھی ابن مندہ کی طرح انس بن ظہیر کا ذکر کیا ہے واللہ اعلم۔ ان کی حدیث ابراہیم خزامی کے محمد بن طلحہ سے انوںنے جسر بن ثبتبن انس بن ظہیر سے جو انس کے نواسے ہیں رویت کی ہے وہ اپنی بہن سعدی بنت ثابت سے وہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا جب جنگ احد ہوئی تو رافع بن خدیج رسول خدا ﷺ کے سامنے حاضر ہوئے حضرت نے ان کو کم سن فرمیا اور فرمایا کہ یہ بھی بچے ہیں اور آپنے ان کے واپس کرنے کا اردہ فرمایا تو میرے چچا رافع بن ظہیر بن رافع نے آپس ے عرض کیا کہ یہ میرا بھتیجا بڑا تیر انداز ہے لہذا آپنے انھیں اجازت (جنگ کی) دی۔ اس حدیث کو یوسف بن یعقوب صفاء نے اور ابن کاسب نے بھی روایت کیا ہے مگر انھوں نے انس کا نام نہیں لیا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)