ابن زنیم۔ ساریہ بن زنیم کے بھائی ہیں۔ ابو موسی نے بیان کیا ہے کہ عبدان مروزی نے ور ابن شاہین نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور ہم نے اسید بن ابی ایس کے تذکرہ میں ان کو ذکر کیا ہے۔ ان کی حدیث حزام بن ہ;شام بن خالہ کعبی نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا جب قبیلہ خزاعہ کے سوار نبی ﷺ کی خدمت میں مدد مانگنے کے لئے آئے تو جب وہ اپنی گفتگو سے فارغ ہوئے تو انھوں نے کہا کہ یارسول اللہ انس بن زیم دیلی نے آپ کی ہجو کی ہے لہذا رسول خدا نﷺ نے اس کا خون بحل کر دیا پھر جب فتح مکہ کا دن آیا تو انس مسلمان ہوگئے او رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور اس خبرکی کہ جو آپکو پہنچی تھی معذرت کرنے لگے ور نوفل بن معاویہ دیلی نے ان کی سفارش کی اور عرض کیا کہ یارسول الہ آپ سب سے زیادہ معاف کر دینیکے سزاوار ہیں چنانچہ آپ نے معاف کر دیا۔ ان کا تذکرہ ابو موسینے لکھا ہے۔ ہشام کلبی نے بھی ان کا نام اسی طرح لیا ہے اور ان کا نسب بھی بیان کیا ہے ور کہا ہے کہ انس بن ابی ایاس بن نعیم سے انھوںنے ان کو ساریہ بن زخیم کا بھائی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہی ہیں جنھوں نے جنگ احد میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے قتل پر لوگوںکو ترغیب دی تھی (یہ شعر انس کا ہے)
فی کل مجمع غایۃ اخزاکم جوع ابر علی المزاکی القرح
(٭ترجمہ۔ ہر مجمع میں تمہیں نہایت رسوا کیا ہے اس بدخوار نے جو جوان گھوڑوں پر سوار ہوتا ہے (اشارہ ہے حضرت علی مرتضً کی جانب)
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)