جہنی ہیں۔ان کوطبرانی نے صحابہ میں بیان کیاہے اورانھوں نے (یعنی طبرانی نے) اپنی سندکے ساتھ عبدالرحمن بن عقبہ سے انھوں نے اپنے والدعقبہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں ان کے ایک تیرلگ گیاتھا۔وہ کہتےتھے میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئےسناکہ جس مسلمان نے مجھ کودیکھاہے وہ دوزخ میں نہ ڈالاجائےگا اور نہ وہ مسلمان جس نے میرے دیکھنے والے کودیکھاہے نہ وہ مسلمان جس نے میرے دیکھنے والے کے دیکھنے والے کودیکھاہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم نے لکھاہے۔
میں کہتاہوں کہ ابونعیم نے جبربن عتیک کے غلام عقبہ کے سواان کوکہاہے اوردونوں کودوشخص کہا ہے۔لیکن ابن مندہ نے کہاہے کہ عقبہ ابوعبدالرحمن جہنی جبربن عتیک کے غلام ہیں اور یہ متناقض ہے کیوں کہ جبربن عتیک کے غلام فارسی ہیں جہنی نہیں ہیں اورجبربن عتیک انصاری ہیں پس ان کو جہنیہ سے نسبت دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔پھرابن مندہ نے اس ترجمہ میں یہ بھی ذکرکیاہے جب انھوں نےکہاکہ میں فارسی لڑکاہوں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ میں انصاری ہوں لیکن ابوعمر نے جبر بن عتیک کے غلام کے سوا اورکچھ ذکرنہیں کیا۔اورشک نہیں ہے کہ ابن مندہ کو اشتباہ اس میں ہوگیا کہ جبکہ انھوں نے یہ دیکھا کہ ہرایک راوی کاان دونوں میں سے لڑکے کانام عبدالرحمن ہے حافظ ابوموسیٰ کوواجب تھا کہ ان دونوں میں سے کسی کا استدراک وہ ابن مندہ پر کرتے شاید ابوموسیٰ نے اس وجہ سے استدراک ترک کردیاکہ جیساکہ دیکھاگیاابن مندہ سے کہ انھوں نےجہنی کوجبربن عتیک کاغلام بیان کیا بس دونوں سے ایک کوملادیا اسی وجہ سے انھوں نے ابن مندہ پر استدراک نہیں کیا واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)