بن عبس بن عمرو بن عدی بن عمرو بن رفاعہ بن مودوعہ بن عدی بن غنم بن ربعہ بن رشدان بن قیس بن جہنیہ ہیں ان کی کنیت ابوحمادتھی بعض نے کہاہے کہ ابولبیداورابوعمراورابوعبس اور ابواسیداوراسداوراس کے علاوہ اوربھی تھےان سے ابوعشانہ نے روایت کی ہے وہ کہتےتھے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائےاورمیں اپنی بکریاں چرارہاتھا کہ ان کو چھوڑکر آپ کی خدمت میں حاضرہوااورمیں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ مجھ کوبیعت کرادیجیےآپ نے فرمایاتم کون ہومیں نے اپنی حالت بیان کی آپ نے فرمایاکون سی بیعت تم پسند کرتے ہوکہ تم کو بیعت کرادوں بیعت اعرابیہ یا بیعت ہجرت میں نے عرض کیا کہ بیعت ہجرت پس آپ نے مجھ کو بیعت کرادی یہ عقبہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے ساتھیوں میں سے تھے یہ والی مصرکردیے گئے تھے وہیں انھوں نے سکونت اختیارکرلی تھی اور وہیں ۵۸ھ ہجری میں وفات پائی یہ سیاہ خضاب لگاتے تھےان سے صحابہ میں سےابن عباس اورابوایوب اورابوامامہ وغیرہم نے روایت کی ہے ہم کو عبداللہ بن احمد طوسی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابومحمد یعنی جعفر بن احمد قاری نے خبردی وہ کہتے تھےہمیں حسن بن احمدبن شاذان نے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے عثمان بن احمد وقاق نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے یحییٰ بن جعفرزبرقان نے خبردی وہ کہتے تھےہم سے محمدبن عبیدنے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے اسمعیل بن ابی خالد نے عبدالرحمن ابن عائذ سے انھوں نے عقبہ بن عامرجہنی سے نقل کرکے بیان کیاوہ مسجداقصیٰ کے طرف نمازاداکرنےکے واسطے گئےتوانھوں نے لوگوں کو دیکھا کہ ان کے پیچھے لوگ آرہے ہیں انھوں نے ان سے کہاتم لوگوں کوکیاہوا(کہ تم لوگ میرے پیچھے آرہے ہو)انھوں نے کہاکہ ہم لوگ آپ کے پاس اس وجہ سے آئے ہیں کہ آپ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں جوکچھ آپ نےرسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سےسناہواس کو بیان کیجیے انھوں نے کہاتواچھااترواورنمازپڑھو میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناکہ نہیں ہے کوئی بندہ کہ اس نے اللہ عزوجل سے اس حالت میں ملاقات کی کہ اس کی ذات میں کسی کو شریک نہ کیاہو۔اورخون حرام سے آلودہ نہ ہواہو لیکن داخل ہواجنت میں جس دروازے سے چاہایہ عقبہ جنگ صفین میں حضرت معاویہ کے ساتھ شریک تھے اور فتوح شام میں شریک تھے اور حضرت عمر کی طرف فتح دمشق کے واقعات میں قاصد تھے۔قرآن پڑھنے میں ان کا لہجہ بہت اچھاتھا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)