ابن نافع بن عبدالقیس بن لقیط بن عامر بن امیہ بن حارث بن عامربن فہر قریشی فہری ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانےمیں پیداہوئےتھےمگرآپ کی فیض صحبت سے شرف یاب نہیں ہوئے تھے۔یہ عمروبن عاص کے خالہ زادبھائی تھے عمروبن عاص نے ان کوافریقہ پرحاکم کردیاجب کہ وہ مصرپر(حاکم)تھےپس یہ عقبہ(قبیلہ)لوانہ اور مراتہ کے پاس گئے توان لوگوں نے ان کی تابعداری کی پھرکافرہوگئے پس اسی سال میں انھوں نے پرجہاد کیاپس وہ قتل کیے گئےاورقیدکیے گئےاوریہ ۴۱ھ ہجری کاواقعہ تھااور۴۲ھہجری میں دامس کوفتح کیااوروہاں والوں کو قتل کیااورقید کیااور ۴۳ھ ہجری میں انھوں نےشہرسودان کے بہت سے مواضع فتح کیے اورودان کوفتح کیااور یہ افریقہ کے ایک شہربرقہ کے اطراف سے ہےاوربربرکے تمام شہروں کوفتح کیاتھااوریہ وہی شخص ہیں جنھوں نے قیروان کی حضرت معاویہ کے زمانہ میں بنیاد ڈالی تھی اوریہ بلادافریقہ کے اصل شہروں سے تھااورامراکامسکن تھا۔پھروہاں سے چلے گئے اوریہ مقام اب تک عامرہ میں ہے اورمعاویہ بن خدیج نے قیروان کی اس مقام پرآبادی کی تھی جو کہ اب قرن کے نام سے پکاراجاتاہے جب اس کو عقبہ بن نافع نے دیکھا تو خوش نہ ہوئےاورلوگوں کے ساتھ اسی دن موضع قیروان کو سوارہوگئے وہاں ایک جنگل تھا جس میں درخت بہت کثرت سے تھے اوروحشی جانوراورسانپوں کا مسکن تھا انھوں نے اس کے کاٹنے اورجلادینے کاحکم دیا۔اورشہرکومحدودکیااورلوگوں کوحکم دیا کہ وہاں مکان بنالیں خلیفہ بن خیاط نے کہاہے کہ عقبہ نے ۵۰ھ ہجری میں قیروان کو محدودکیااورتین برس وہاں رہے اورعقبہ بن نافع سوس اقصی کے جہاد کے بعد۶۳ھ ہجری میں قتل ہوئے ان کو کسیلہ بن لمرم نے قتل کیاتھااوران کے ساتھ ابوالمہاجردینارکوبھی قتل کیاتھااورکسیلہ نصرانی تھا پھراسی سال میں یا اس کے آئندہ میں کسیلہ بھی مارڈالاگیااس کو زہیربن قیس بلوی نے قتل کیاتھا۔بیان کیاجاتا ہےکہ عقبہ بن نافع کی دعامقبول ہوجاتی تھی۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔لیکن ابن مندہ اور ابوعمرنے عقبہ ابن نافع کہاہےاورابونعیم نے بن رافع یانافع کہاہے۔ان کا ذکرپہلے ہوچکاہے اوریہی صحیح ہے۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)