بعض لوگوں نے کہاہے کہ ابن رافع بن عبدالقیس بن لقیط بن عامر بن امیہ بن حارث بن عامربن فہرقریشی فہری ہیں فتح مصرمیں شریک تھے اور(ملک)مغرب پربادشاہ تھےاورافریقہ میں شہیدہوئےاس کو ابونعیم نے کہاہے اورابوموسیٰ نے کہاہے کہ عقبہ بن رافع ہیں ابونعیم نے ان کو اور عقبہ بن نافع کوایک کردیاہے مگرظاہریہ ہے کہ یہ دونوں دوشخص ہیں ہم کوابوالفضل بن ابی الحسن طبری مخزومی نے اپنی سند کوابویعلی احمد بن علی بن مثنی تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے ہم سے کامل بن طلح جحدری نے ابن لہیعہ سے انھوں نے عمارۃ بن غزیہ سے انھوں نے عاصم بن عمرابن قتادہ سے انھوں نےمحمودبن لبیدسےانھوں نے عقبہ بن رافع سے نقل کرکے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب اللہ بندےکواپنامحبوب زیادہ سمجھتاہےتواس کو دنیاسے متنفرکردیتاہے جیسا کہ تم اپنے مریض سے پرہیزکراتے ہو کہ اچھاہوجائے اس حدیث کو ابوالفضل کے علاوہ لوگوں نے عمارہ سےروایت کیاہے اوربجائے عقبہ بن رافعکے قتادہ بن نعمان کہاہے۔ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہےمگرمیں کہتاہوں کہ حق ابوموسیٰ کے ساتھ ہے کیوں کہ عقبہ بن نافع فہری بہت مشہورشخص ہیں ان کانسب ان کے غیرمیں مشتبہ نہیں ہوسکتاہے کیوں کہ بہت سے تاریخوں اورسیرمیں ان کا تذکرہ ہے میں کسی شخص کونہیں دیکھتاہوں کہ اس نے ان کے نسب کی نسبت کچھ شک کیاہوہاں نام ان کا نافع ہے انشاء اللہ تعالیٰ اپنے مقام پر ذکرہوگا۔
(اُسد الغابۃ ۔جلد ۷،۶)