آخر میں میم ہے۔ یہ اقرم زید کے بیٹیہیں کنیت ان کی ابو عبدالہ۔ قبیلہ خزاعہ کے یں۔ ان کی حدیث دائود بن قیس نے عبید اللہ بن عبداللہ بن اقرن خزاعی سے انوںنے اپنے والد عبید اللہ سے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا میں اپنے والد کے ہمراہ نمرہ کے جنگل میں تھا کچھ سور ہماری طرف سے گذرے اور انھوں نے اپنے اونٹوں کو راستہ کے کنارے پر بٹھلایا میرے والد نے مجھ سے کہا کہ تم اپنے اسباب کے پاس بیٹھو تاکہ میں ان لوگوں کے پاس جائوں اور ان سے کچھ پوچھوں وہ کہتے ہیں کہ پھر وہ گئے اور میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چل گیا تو وہاں رسول خدا ﷺ کو دیکھا۔ ہمیں ابو القاسم یعنی یعیش بن صدقہ بن علی بن حجر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسماعیل نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں دائود نے قیس سے انھوں نے عبید اللہ بن اقرم سے نھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خداھ کے ہمراہ نمازپڑھی تو میں نے دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو (ہاتھوںکو بغلس ے اس قدر علیحدہ رکھتے تھے کہ) بغل کی سپیدی دکھائی دیتی تھی۔ اس حدیث کو ولید بن مسلم نے ور ابن مہدی نے اور فضل بن وکین نے اور طیالسی نے اور قعنبی نے بھی روایتک یا ہے ان لوگوںنے بھی عبید اللہ سے رویت کی ہے اور وکیع نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے اور انھوں نے (بجائے عبید اللہ کے) عبداللہ بن عبداللہ کہا ہے ابو عمر نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے ان کا نام ارقم بیان کیا ہے اور یہ صحیح نہیں صحیح اقرم ہے۔ ان کا تذکرہ تینوںنے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)