ہیں۔کلبی نے ابوصالح سےانھوں نے عبداللہ بن عباس سے روایت کی ہے وہ کہتےتھےکہ اللہ برترکاقوللاحال نصیب ترک ابوالدان والاقربون الایہ(اس کی شان نزول یہ ہے کہ)اوس بن ثابت نے وفات پائی اورتین لڑکیاں چھوڑیں اورایک بی بی جو ام کجہ کے نام سے مشہورتھیں پس دوشخص اوس کے چچاکی اولاد سے کھڑے ہوئے جن کا نام قتادہ اورعرفطہ تھااور دونوں نے اوس کامال لے لیا۔توام کجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئیں اورعرض کیا یارسول اللہ اوس بن ثابت نے وفات پائی اورمیرےپاس تین لڑکیاں چھوڑیں اورمیرے پاس کچھ نہیں ہے کہ ان کی معاش میں خرچ کروں حالاں کہ انھوں نے اچھامال چھوڑاہے وہ ان کے چچا کے بیٹے قتادہ اورعرفطہ لے گئےاورانھوں نے لڑکیوں کوکچھ بھی نہیں دیااوروہ لڑکیاں میرے پاس ہیں اوروہ دونوں ان لڑکیوں کو کچھ کھانے پینے کو نہیں دیتے اورمیرے پاس ایسانہیں کہ ان کو کفایت کرے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایاکہ تم اپنے گھرلوٹ جاؤ میں دیکھوں اللہ برتر اس کے بارے میں کیاحکم دیتاہے۔پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی للرجال نصیب مما ترک الوالدن والاقربون الآیہاورآپ نے قتادہ اورعرفطہ کے پاس کہلوابھیجا کہ تم مال سے کسی شہ کے قریب نہ ہونا(یعنی اس میں سے کچھ صرف نہ کرنا)یہاں تک کہ میں تم کودیکھوں پھراللہ تعالیٰ یہ آیت نازل کییوصیکم اللہ فی اولادکم مثل حظ الانثیین۱ن کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
۱؎ترجمہ مردوں کے لیے حصہ اس (مال)میں جوچھوڑجائیں والدیں اوررشتہ دار۱۲۔
(ااسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)