بن عبدالعزی بن زبیربن ثعلبہ بن عمروبارق کے بھائی تھے اوربارق کا نام سعد بن عدی بن حارثہ بن عمرومزیقی یہ وہی شخص ہیں جنھوں نے موصل میں لشکرجمع کیاتھا۔اوراس کے حاکم ہوئے اور موصل کی نسبت ان کی بہت خبریں ہیں یہ وہی شخص ہیں کہ ان کے ذریعہ سے عمربن خطاب نے عتبہ بن غزوان کو مدددی تھی جب ان کوبصرہ کاحاکم کیاتھا۔اورابن غزوان کے پاس لکھ بھیجاتھا کہ میں عرفجہ بن ہرثمہ سے تمھاری مددکرتاہوں کیوں کہ وہ دشمن سے بڑے لڑنے والے اورمکرکرنے والے ہیں۔جب وہ تمھارے پاس آئیں تو ان سے (امورجنگ میں)مشورہ لیتے رہنا ہشام کلبی نے ان کواس نسب میں ذکرکیاہےاوران کو بنی عمروسے جوبارق کابھائی تھاشمارکیاہےاورکہاہے کہ ان کا شمار بارق میں ہے اورطبرانی میں ذکرکیاہے کہ یہ وہی شخص ہیں کہ جنھیں حضرت عمرنے عتبہ بن غزوان کی امدادکے واسطے بھیجاتھااورابوعمرنےان کوعرفجہ بن خزیمہ کہاہے پس اس میں بصحیف ہوگئی ہے اور ہم اس کو ذکرکرچکے ہیں کہ ان کی غلطی پہچان لی جائے ہم کوابومنصور بن مکارم نے اپنی سند کو ابوزکریایزید بن ایاس اردی تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے مجھے حسین بن علیل عنزی نے خبردی وہ کہتےتھے مجھ سے ابوغسان یعنی ربیع بن سلمہ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابوعبیدہ نے بیان کیاوہ کہتے تھے کہ موصل کو حضرت عثمان بن عفان نے آبادکیااوروہاں چارہزار لوگوں کوازدادرطی اور کندہ اورعبدالقیس کے بسایااورعرفجہ بن ہرثمہ بارقی کوحکم دیاپس انھوں نے فارس سے موصل تک ان کو معافی میں دے دیاعرفجہ کوحضرت عثمان نے اہل فارس پر شب خون مارنے کی غرض سے بھیجا تھااورہم سے ابوزکریانے بیان کیاوہ کہتے تھے مجھے محمد بن یزیدنے سری بن یحییٰ سے انھوں نے سیف بن عمروسے انھوں نے محمداورطلحہ اورمہلب سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے سعد بن ابی وقاص نے حضرت عمرکولکھاکہ اہل موصل انطاق میں جمع ہورہےہیں اورمیں وہاں سے چلا آیا ہوں تکریت میں مقیم ہوں پس حضرت عمرنے ان کے پاس لکھاکہ عبداللہ بن مغبنم عبسی کوانطاق کی طرف روانہ کرواورمقدمتہ الجیش ان کے ببعی بن انکل عنزی اورمحافظ لشکرعرفجہ بن ہرثمہ بارقی ہوں اورتکریب وموصل کی فتح میں پوری حدیث بیان کی واللہ اعلم۔
(ااسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)