ابن اصحم نجاشی (٭حضرت نجاشی حبش کے بادشاہ تھے پہلے مذہب عیسوی رکھتے تھے پر مشڑف باسلام ہوئے اور بہت اچھی حالت رہی) بن بحر۔ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے محمد بن اسحاق بن یسار نے بیان کیا کہ (نام ان کے والد کا) نجاشی اصحمہ (ہے) اصحمہ کے معنی عربی میں بخشش نجاشی بادشاہ (حبش) کا لقب تھا جیسے کسری (شاہ فارس کا لقب تھا) وہ کہتے ہیں کہ امام ابو القاسم اسماعیل یعنی ابن محمد بن فضل رحمۃ اللہ علیہ نے جو ان کے شیخ تھے مغازی میں انھیں راویوں سے نقل کیا ہے کہ سن۷ھ میں نبی ﷺ بادشاہان ردے زمیں کو خط لکھے اور ان کے پاس قاصد بھیجے آپ نے انھیں اللہ عزوجل (کی اطاعت) کی طرف بلایا کسی نے کہا کہ بادشاہ کسی ایسی تحریر کو جس پر مہر نہ نہیں پڑھتے تو آپنے چاندی کی ایک مہر بنوائی جس میں محمد رسول اللہ کندہ تھا آپنے وہ مہر تمام خطوط پر کر دی اور حضرت عمرو بن امیر ضمری کو نجاشی اصحمہ بن بحر کے پاس بھیجا نبی ﷺ نے انھیں اس خط میں لکھا تھا کہ تم مسلمان ہو جائو میں تمہارے سامنے اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے یہ اوصاف ہیں الملک (٭ان الفاظ کا ترجمہ یہ ہے بادشاہ پاک سلامت رہنے والے بے خوف کرنے والا باعزت غالب دبدبہ والا بڑائی والا) القدوس السلام المومن المہیمن العزیز الجبار المتکبر اور میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ عیسی خدا کی روح (٭یعنی خدا کی پیدا کی ہوئی روح اور کلمہ سے مراد اس کا حکم یعنی محض اس کے حکم سے پیدا ہوئے تھے بغیر توسط الباب ظاہر کے) اور اس کے کلمہ یں جس کو خدا نے مریم بتول طیبہ حصینہ کے طرف بھیجا تھا اللہ نے انھیں اپنی روح سے پیدا کیا اور انھیں اسی طرح پیدا کیا جس طرح آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا تھا اور ان میں انی روح پھونکی تھی اور (اے بادشاہ) میں تجھے اللہ تعالیکے اطاعت کی ترغیب دیتا ہوں اور میں نے تیرے پاس اپنے چچا کے بیٹے جعفر کو اور ان کے ہمراہ اور مسلمانوں کو بھیجا ہے پس تو تکبر کو چھوڑ دے اور میری نصیحتیں مان لے اور سلام ہو اس شخص پر جو ہدایت کی پیروی کرے۔ نجاشی (بادشاہ) نے اس خط کو پڑھا اور اس کا یہ جواب لکھا بسم اللہ الرحمن الرحیم سلام ہو اپ پر اے خدا کے نبی اور اس کی رحمت وہ خدا جس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی نے مجھے سلام کی طرف ہدایت کی امابعد میرے پاس خط آپ کا پہنچا جس میں آ نے عیسی علیہ السلامکی حالت بیان فرمائی ہے قسم ہے آسمان ور زمیں کے پروردگار کی کہ جو کچھ حال عیسی کا آپ نے ذکر فرمایا ہے اس سے ایک تفروق (٭تفروق چھوہارے کے اوپر کے چھلکے کو کہتے ہیں یعنی آپ فرماتیہیں ذرا بھی فرق نہیں) کی برابر بھی زیادہ نہیں ہے وہ ایسے ہی ہیں جیسا کہ آپ نے فرمایا اور بے شک ہم نے اس پیغام کو سمجھ لیا جو آپ نے ہمیں بھیجا تھا اور ہم نے آپ نے چا کے بیٹے اور ان کے ساتھیوں کو (اپنا) مقرب بنایا ہے اور ین گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے صادق و مصدوق رسول ہیں اور یں نے آپس ے بیعت کی اور آپ کے چچا کے بیٹے سے بیعت کی اور میں ان کے ہاتھ پر محض اللہ کی خوشنودی کے لئے مسلمان ہوگیا جو سارے جہان کا پروردگار ہے اور میں نے آپ کی خدمت میں اپنے بیٹے ارمی بن اصحم کو بھیجا ہے میں صرف اپنی ہی جان پر اختیار رکھتا ہوں یارسول اہل اگر آپ چاہیں تو میں آپ کے پاس حاضر ہو جائوں میں اس ات کی شہادت دیتا ہوں کہ جو کچھ آپ فرماتے ہیں حق ہے والسلام علیک یارسول اللہ۔
پھر ان کے یٹے (حضرت ارمی) ساٹھ آدمیوں کے ہمراہ حبش سے چلے دریا میں کشتی پر سوار ہوئے جب بیچ دریا میں کشتی پہنچی تو سب لوگ غفرق ہوگئے ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔
باب الہمزہ مع الزاء
(اسدالغابۃ جلد نمبر ۱)