قبیلہ طے کے ہیں بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ ارطاۃ کے والد تھے نبی ﷺ کے پاس ۰مقام) ذی الخلصہ کے فتح کی بشارت لے کے آئے تھے اس وقت آپ نے ان کا نام بشیر رکھا تھا۔ قیس بن ربیع نے اسماعیل بن ابی خالد سے انھوں نے قیس بن ابی حازم سے انھوں نے حضرت جریر بن عبداللہ سے روایت کی کہ نبی ﷺنے انھیں ذی (٭ذوالخلصہ ایک شیوالہ تھا یمن میں اس میں ایک بت تھا جس کا نام خلصہ تھا مشرک اس کی پرستش کیا کرتے تھے اور اس شیوالہ کو وہ لوگ کعبہ یمانیہ کہتے تھے(خیر جاری شمع صحیح بخاری)) الخلصہ کے گرا دینے کے لئے بھیجا تھا (چنانچہ حسب ارشد اس کو منہدم کرچکے) تو انھوںنے نبی ﷺ کی کدمت میں ایک قاصد بھیجا جنکا نام ارطاۃ تھا چنانچہ وہ آئے اور انھوں نے حضرت کو بشارت دی نبی ﷺ (اس بشارت کو سن کے) سجدے میں گر گئے اس حدیث کو محمد بن عبداللہ نے نمیر سے انھوں نے اسماعیل سے روایت کیا ہے اور انھوں نے انھیں ابو ارطاۃ کہا ہے۔ اور اسماعیل کے اکثر شاگردوں نے کہا ہے کہ حضرت جریر نے ایک شخص کو بھیجا جن کا نام حصین بن ربیعہ طائی تھا اور یہی صحیح ہے۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے حصین کے بیان میں کیا ہے ور انشاء اللہ (ہماری کتاب میں بھی) انکا تذکرہ حصین کے بیان میں آئے گا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔
(اسدالغابۃ جلد نمبر۔۱)