اخیر میں رے ہے۔ بعض لگ ان کو ابن اسعر کہتے ہیں اور بعض لوگ سعر کہتے ہیں۔ انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے۔ ابو مرارہ جہنی نے ابن اسعر سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مکہ کے کسی جانب میں اپنی بکریوں کو چرا رہا تھا یکایک رسول خدا ﷺ تشریف لائے میں نے کہا مرحبا برسول اللہ ﷺ آپ کیا چاہتے ہیں حضرت نے فرمایا تمہارے مال کا صدقہ (وصول کرنے آی ہوں) اسعر کہتے ہیں میں ایک گابھن بکری نہایت عمدہ لے کر آیا جب آپ نے اسے دیکھا تو فرمایا ہ اس میں ہمارا حق نہیں ہے ہمارا حق تو سال بھر یا چھ مہینے ی بکری میں ہے۔ ابن مندہ نے تو ان کا تذکرہ یہیں (یعنی اسعر کے بیان میں) کیا ہے مگر ابو نعیم نے ور ابو عمر نے ان کا تذکرہ سعر کے بیان میں لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)