ابن انمار اور اساف بن نہیک ان دونوں کا ذکر رافع بن خدیج کی مزارعت والی حدیث میں ہے جس کو ایوب بن عبہ نے ابو النجاشی سے انھوںنے رافع سے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے چچا ظہیر نے بیان کیا کہا کہ اے میرے بھتیجے رسول خدا ﷺ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ہم اپنے کھیت کرایہ میں دین اس حدیث کو قبیلہ بن سلیم کے ایک شخص نے سناجن کا نام اساف بن انمار تھا تو انھوںنے کہا۔ شعر
لعل(٭ترجمہ: شاید ضرار (نامی زمیں) کے کنویں اب خشک ہو جائیں اور ریان (نامی مقام) میں تم سنو کہ یوم یان بوع ہہی ہیں یعنی جس کر یہ پر دینا موقوف ہو جائے گا تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بوجہ زراعت نہ ہونے کے کنویں خشک ہو جائیں گے اور آبادیکے مقامات اسے ویران ہو جائیں گے کہ وہاں لومڑیاں بولیں گی) ضرارا ان تبید ئبارہا وتسمع بالریان لقوسی تعالبہ
ہمارے شاعر اساف بن نھیک نے یا نھیک بن اساف نے ( اس کے جواب میں یہ شعر) کہا۔ شعر
لعل (٭ترجمہ۔ امید ہے کہ ضرار کے کنویں باقی رہیں اور یہاں میں پانی پینے کے گھاٹ بنائے جائیں یعنی جب ہم حدیث کے موافق پر عمل کریں گے تو اور ترقی و فلاح ہوگی (تنزل و بربادی) ضرر ان تعیش بئارہا و تسمع بالریان تبنی مشاربہ
(اسدالغابۃ جلد نمبر ۱)