ظہیر کے بیٹے ہیں اور ظہیر رافع بن عدی بن زید بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ بن چارف بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس کے بیٹیہیں۔ انصاری ہیں اوسی یں ان کا صحابی ہونا ثابت ہے اور ان سے روایت بھی ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا ہم نے لکھا صرف فرق اس قدر ہے ہ ان دونوں نے کہا ہے عدی بن زید بن جشم زید کو اور مرو کو انھوںنے درمیان سے نکال ڈالا ہے اور ابن کلبی نے اور ابو عمر نے اور ان کے سوا اور لوگوںنے نا کو بیان کیا ہے ور یہی صحیح ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے کہ یہ رافع بن خدیج کے چچا ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ ان کے چچا کے بیٹیہیں کیوںکہ رافع بیٹیہیں خدیج بن رافع بن عدی پس ظہیر ان کے چچا ہوے۔ یہ انس بن ظہیرکے حقیقی بھائی ہیں اور عباد بن بشر کے اخیافی (٭اخیافی ان بھائی بہنوں کو کہتے ہیں جن کے ماں ایک ہوں اور باپ علیحدہ علیحدہ ہوں وار جن کی باپ ایک ہوں ور ماں علیحدہ علیحدہ ہوں ان کو عارقی کہتے ہیں اور جن کے ماں باپ ایک ہوں ان کو حقیقی کہتے ہیں) بھائی ہیں ماں ان کی فاطمہ بنت بشر بن عدی بن غنم بن عوف ہیں۔
ان اسید کی کنیت ابو ثابت ہے ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے جنگ احد میں کم سن ہونیکے سبب سے شریک نہیں کیے گئے اور جنگ خندق میں شریک ہوئے۔ ہمیں اسماعیل بن عبید اللہ اور ابو جعفر بن سمیں نے اور ابرہیم بن محمد نے خبر دی ان لوگوںنے اپنی اسناد سے ابو عیسی ترمذی سے رویت کی ہے ہک انھوں نے کہا ہم سے ابوکریب نے اور ابن وکیع نے بیان کیا یہ دونوں کہتے تھے ہمیں ابو اسامہ نے عبدالحمید بن جعفر سے انھوں نے ابن ابی الابرد سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوںنیسید بن ظہیر سے سنا اور وہ نبی ﷺ کے صحابہ میں سے تھے نبی ﷺ سے روایت کرتے تھے کہ اپ نے فرمایا مسجد قبا میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب عمرہ کیبرابر ہے۔ ابن ابی الابرد کا نام زیاد ہے بنی خطمہ کے غلام تھے۔ اور ابن مندہ نے خیثمہ بن سلیمان سے انھوںنے محمد بن موسی سے انھوں نیعمیر بن عبدالمجید سے نھوں نے عبدلحمید بن جعفر سے انھوںنے اپنے والد سے انھوں نے رافع بن خدیج سے انھوںنے سید بن ظہیر سے رویت کی ہے کہ وہ جب رسول خدا ﷺ کے پاس سے لوٹ کے آئے تو انھوں نے کہا کہ رسول خدا ﷺ نے زمیں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگوںکو وہم ہوگیا ہے اور انھوںین کہا ہے کہ رافع بن خدیج اسید سے روایت کرتے ہیں حالانکہ وہ رافع بن ساسید ہیں اس کی رویت خالد بن حارث ہیجمی نے کی ہے جو بڑے ثابت قدم قوی الحافظہ لوگوں میں سے تھے انھوں نے کہا ہے کہ رافع بن اسید بن ظہیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔ اسید بن ظہیر کی وفات عبدالملک بن مروانکی خلافت میں ہوئی۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)