ابن عزوہ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن عمرو بن سواد بن ہشیم بن ظفر بن سواد انصاری ظفری اوسی۔ واقدی نے اپنی اسناد کے ساتھ محمود بن لبید سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا اسیر بن عروہ ایک بڑے گویا اور بلیغ آدمی تھے جب انھوں نے وہ باتیں سنیں جو قتادہ بن نعمان بن زید بن عامر بن سواد نے (ان کے جد امجد) ظفر کے حق میں نبی ﷺ کے اصحابکی ایک جماعت کے سامنے کہی تھیں تو انھوںنے اپنی قوم کے لوگوں کو جمع کیا اور رسول خدا ھ کے پاس آئے اور کہا کہ قتادہ نے اور ان کے چچا نے ہمرے خاندان کے کچھ لوگوں کو جو بڑے معزز اور نیک نام تھے بغیر کسی ثبوت اور گواہ کیبرا کہتے ہیں یہ کہہ کے چلے گئے پھر قتادہ رسول خدا ﷺ کے اس آئے تو انھیں رسول خدا ﷺ نے (اس حرکت پر) ڈانٹا تو قتادہ آپ کے پاس سے اٹھ گئے پس اللہ تعالی نے انھیں لوگوںکے حق میں یہ آیت نازل فرمائی ہے انا انزلنا ایک الکتاب بالحق لتحکم بین الناس یما اراک اللہ والمکن للخائنین خصیما (٭ترجمہ۔ بے شک ہم نے (اے نبی) تم پر کتاب سچائی کے ستھ نازل کی ہے تاکہ تم لوگوںکے درمیان میں اس چیز کے موافق حکم کرو جس کی تمہیں اللہ نے تعلیم دی ہے اور خیانتکرنیوالوںکے طرفدار نہ ہو) ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے مگر ابو موسینے ان کو اسیر بن عمرو لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ اسیر بن عروہ ہیں اور ابو عمر نے ان کو صرف اسیر بن عروہ لکھا ہے یہ دونوںایک ہی ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)