ابن عمرو درکی۔ انھوںنے نبی ﷺ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ سے کوئی حدیث نہیں سنی علی بنب مدینی نے کہا ہے کہ یہ اسیر بن عمرو ہی اسیر بن جابر ہیں یہ بان مندہ کا قول ہے اور ابن مندہ نے اور ابو نعیم نے روایت کی ہے کہ انھوںنے نبی ﷺ سے روایتکیا ہیک ہ محتاج کثیر العیال سیقل ہو جاتا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ (انکا نام) اسیر بن عمرو بن جابر ہے اور ان کو لوگ بسیر محاربی بھی کہتے ہیں اور بعض لوگ انھیں اسیر بن جابر اور یسیر بن جابر بھی کہتے ہیں یعنی دادا کی طرف منسوب کر دیتے ہیں بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ قبیلہ مکندہ کے ہیں۔ ان کی کنیت ابو خیارہے یہ قول عباس نے ابن معین سے نقل کیا ہے اور علی بن مدینی نے کہا ہے کہ کوفے والے انھیں اسیر بن عمرو کہتے ہیں ور بصرہ والیانھیں اسیر بن جابر کہتے ہیں ان کا شمار عبداللہ بن مسعود کے بڑِ شاگردوں میں ہے اور انھوں نے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم سے بھی روایت کی ہے۔ اور ان سے کوفہ والوں میں سے زرارہ بن اوفی نے اور ابو نضرہ نے اور ابن سیرین نے اور بصرہ والوں میں سے مسبب بن رافع نے اور ابو اسحاق شیبانی نے روایت کی ہے۔ ان کی ولادت رسول خدا ﷺ کے ہجرت کے وقت ہوئی اور سن ۸۵ھ میں وفات پائی اور جاہلیت کا زمانہ بھی پایا ہے یہ ابو اسحاق شیبانی کا قول ہے۔ اور حمید بن عبدالرحمن نے انس ے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا حیا کا نتیجہ ہمیشہ تمہیں اچھا ملے گا اور عمر و قیس بن اسیر نے اپنے والد سے انھوںنیان کے دادا سے رویت کی ہے کہ رسول خدا ھ نے فرمایا محتاج کثیر العیال عقل ہو جاتا ہے اور شہاب بن خراشنے اپنے والد سے انھوںین اسیر بن عمرو سے موقوفا رویتک ی ہے اور انھوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تھا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے مگر ابو عمر نے ان کو اور اسیر بن جابر کو ایک کر دیا ہے اور ابن مندعا اور ابو نعیم نے ان کو دو کر کے لکھا ہے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)