بکری (یعنی قبیلہ بکر کے ہیں) ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے حسن بن احمد نے بیان کیا وہ کہتے ہیں ہمیں احمد بن عبداللہ نے خبر دی۔ نیز ابو موسیکہتے تھے ہمیں ابن طبا طبا اور کوشیدی اور فرانی نے خبر دی یہ لوگ کہتے تھے ہمیں ابن ربذہ نے خبر دی یہد ونوں کہتے تھے ہمیں طبرانی یعنی سلیمان بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو یزید قراطیسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یعقوب بن ابی عباد مکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن جریج نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے عمر ابن عطا نے جو ابن اسفع کے غلام تھے اور ایک سچے آدمی تھے حضرت اسفع بکری سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے کہ نبی ﷺ جب ہجرت کر کے تشریف لائے تو آپ سے کسی شخص نے پوچھا کہ قرآن میں سب سے بزرگ تر کون آیتہے نبی ﷺ نے فرمایا اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم لاتخذہ سنۃ ولا نوم یہاں تک کہ اپ نے پوری آیت ختم کر دی۔ ان کا تذکرہ طبرای اور ابو نعیم نے اور ابو زکریا ابن مندہ نے اسی طرح کیا ہے اور ابو عبداللہ بن مندہ نے اپنی تاریک میں بھی ایسا ہی لکھا ہے ور ان کی حدیث بھی رویت کی ہے صرف فرق اس قدر ہے کہ انھوں نے (بجائے اس کے کہ حضرت جب ہجرت کر کے تشریف لائے یہ) کہا ہے کہ مہاجرین کے ستھ تشریف لائے۔ اور عبدان نے اس حدیث کو روح بن عبادہ سے انھوں نے ابن جریج سے انھوںنے اسفع کے غلامس ے انھوں نیابن اسفع سے روایت کیا ہے اور انھوںنے بھی یہی کہا ہے کہ جب ہجرت کر کے تشریف لائے ان کا تذکرہ ابو نعیم اور ابو موسینے بھی کیا ہے۔امیر ابو نصر نے کہا ہے کہ اسفع فے کے ساتھ ہے ان کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہے بعض لوگ ان کو صحابی کہتے ہیں اور بعض لوگ ان کو ابن اسفع کہتے ہیں۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)