ابن شریج بن صریم بن عمرو بن رباح بن عوف بن عمیرہ بن ہون بن اعجب بن قدامہ بن حزم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور اسلام لائے تھے۔ یہ طبری کا قول ہے اور ابن ماکولا نے بھی ایسا ہی بیانکیا ہے ور انھوں نے رباح کے نام میں بھی ان کا ذکر کیا ہے۔
اسقف
نجران۔ ابو موسی کہتے ہیں میں نہیں جانتایہ اسلام لائے تھے یا نہیں صلہ بن زفر نے عبداللہ سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا اسقف بخران نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپس ے عرض کیاکہ میرے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھیجے جو اعلی درجہ کا امیں ہونبی ﷺنے فرمایاکہ میں تمہارے ساتھ ایسے ہی شخص کو بھیجوں گا جو اعلی درجہ کا امیں ہو چنانچہ نبی ﷺ کے اصحاب منتظر ہوئے (کہ یہ فضیلت کس کو نصیب ہوتی ہے) نبی ﷺ نے ابو عبیدہ بن جراح سے کہا کہ تم ان کے ساتھ جائو میں کہتا ہوں کہ ابو موسی نے جو اسقف نجران کو نام قرار دیا یہ نہایت عجیب بات ہے اسقف نام نہیں ہے بلکہ وہ نصاب کے (دینی) عہدوں یں ایک عہدہ ہے جیسے شماس اور قس اور مظران اور برک اور اسقف نام ان کا ابو حارث بن علقمہ ہے یہ قبیلہ بنی بکر بن وائل کیایک شخص ہیں اسلام نہیں لائے۔ یہ ابن اسحاق کا بیان ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)