قبیلہ عبدالقیس کے ہیں ان کا نام منذر بن حارث بن زیاد بن عصر بن عوف ابن عمرو بن عوف بن خزیمہ بن عوف بن بکر ابن عوف بن انمار بن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصی بن عدبالقیس بن افصلی بن دعمی بن جدیلہ بن اسید بن ربیعہ بن نزا ابن معد بن عدنان عبدی ہیں عصری ہیں یہ ابن کلبی نے بیان کیا ہے۔ اور ان کے نسب میں س کے علاوہ وار اقوال بھی ہیں ان کا تذکرہ انشاء اللہ منذر بن عامر کے بیان میں بھی آئے گا۔ عبدالقیس کے وفد کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آئے تھے۔ ہمیں ابو الفضل منصور بن ابی الحسن بن ابی عبداللہ طبری دینی مخزومی فقیہ شافعی اپنی اسناد کے ساتھ ابو یعلی یعنی احمد بن علی مثنی تک خبر دی وہ کہتے تھے بکرہ نے قبیلہ عبدالقیس کے اشج سے رویت کی ہے کہ مجھ سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں کہ اللہ ان کو دوست رکھتا ہے انھوں نے عرض کیا کہ یارسول الہ وہ دونوں خصلتیں کون سی ہیں حضرت نے فرمایا کہ بردباری اور عاقبت اندیشی یا یہ فرمایا کہ بردباری اور حیا یہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ دونوں باتیں مجھ میں اب پیدا ہوگئی ہیں یا پہلے ہی سے تھیں حضرت نے فرمایا کہ ہمیشہ سے ہیں اشج کہتے ہیں میں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسی دو خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن کو وہ دوست رکھتا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)