رسول خدا ﷺکے حداء (٭شتریان مادہ سفیر میں کچھ اشعار پڑھتے ہیں ان کو حداء کہتے ہیں) پڑھنے والے تھے۔ یہ اسلم رافع کے ساتھی ہیں۔ ابن وہب نے عبدالرحمن بن زید ابن اسلم سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک شب کو ہم بیدار ہوئے اور (اس وقت ہم سفر میں) عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہماری سواریاں کس دی ہیں اور اپنیس وری بھیکس لی ہے پس جب ہم لوگ بیدار ہوئے تو انھوںنیبطور رجز کے یہ دو شعر پڑھے۔
لایاخذ اللیل علیک بالہم والبسن لہ القمیص و اعتم وکن شریک رافع و اسلم واخدم القوم لکیما تخدم
(٭ترجمہ رات کی وجہ سے تم کو خوف نہ ہونا چاہئے کرتہ پہن لو اور عمامہ باندھ لو اور رافع و اسلم کے شریک ہو جائو وہ لوگوں کی خدمت کرو تاکہ تم پر بھی مخدوم نہ ہو)
ہم سب لوگ ان کے پاس جلدی جلدی گئے تو وہ انیس واریکو کس چکے تھے اور ہماری سواریاںبھیکس چکے تھے اور انھوں نے یہ نہیں چاہا کہ ہم لوگوں کو سوتے سے جگائیں۔
سعید بن عبدالرحمن مدنی کہتے ہیں کہ رافع اور اسلم دونوں نبی ﷺ کے حداء پڑھنے والے تھے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)