یہ ایک دوسرے ہیں ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے انوںنے کہا ہے کہ عبدان مروزی نے بیان کیاہے کہ مجھے ان اسلم کا نہ کچھ حال معلوم ہے اور نہ ان کا نسب میں جانتا ہوںسوا اس حدیث کے (کہ اس میں البتہ ان کا تذکرہ ہے) اور ممکن ہے کہ اسلم سے مراد (اس حدیث میں) قبیلہ اسلم ہو اور یہی قرین قیاس ہے۔ عبدان نے کہا ہے کہ ہمیں نبدار نے اور ابو موسینے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے کہ ہمیں محمدبن جعفر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شعبہ نے قتادہ سے انھوں نیعبدالرحمن بن منہال بن مسلمہ خزاعی سے انھوں نے اپنے چچا سے نقل کر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺنے اسلم سے فرمایاکہ تم لوگ آج کیدن (یعنی عاشورا) کا روزہ رکھو ان لوگوں نے کہا کہ ہم تو کھا چکے ہیں آپنے فرمایا اب جس قدر دن باقی ہے اس میں کچھ نہ کھائو ابو موسی کہتیہیں کہ یہ حدیث اسی سند سے محفوظ ہے اس حدیث سے سمجھا جاتا ہے کہ اسلمسے مراد قبیلہ اسلم ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ اس حدیث میں ہے کہ ان لوگوںنے کہا کہ ہم لوگ کھا چکے۔ اور اسماء بن حارثہ وغیرہ کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں اسلم کے پاس بھیجا تاکہ انھیں عاشورا کے روزے کا حکم دیں۔ میں کہتا ہوں کہ ابو موسیکا قول صحیح ہے۔ تعجب ہے کہ عبدان پر ایسی کھلی ہوئی بات مشتبہ ہوگئی اور اگر ہم نے یہ شرط نہ کر لی ہوتی کہ کوئی تذکرہ ہم ترک نہ کریں گے تو یقینا ہم اس تذکرہ کو اور اس کے مثلا ور تذکروںکو ترک کر دیتے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)