ابن حارثہ بن ہند بن عبداللہ بن غیاث بن سعد بن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک بن افعی یہ ابو عمر کا قول ہے اور انکے نسب میں اس کے علاوہ اور اقوال بھی ہیں۔ ابن کلبی کہتے ہیں کہ (انکا یہ نسب ہے) اسماء بن حارثہ بن سعید بن عبداللہ بن غیاث ابن سعد بن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک۔ اور مالک بن افصی اسلم کے بھائی ہیں اور مالک کے دونوں بیٹے اکثر قبیلہ اسلمکی طرف منسوب کر دیے جاتے ہیں اور لوگ انھیں سلمی کہتے ہیں اسماء کی کنیت ابو ہند ہے ان کا صحابی ہونا ثابت ہے یہ اور ان کے بھائی ہند اہل صفہ (٭مسجد نبوی میں ایک سائبان تھا اسی کو صفہ کہتے ہیں کچھ غربا وہاں رہا کرتے تھے) میں سے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حارثہ کے دونوں بیٹوں اسماء اور ہندکو رسول خدا ﷺ کا خادم سمجھا کرتا تھا بوجہ س کے کہ یہ دونوں حضرت کے دروازے پر اکثر رہا کرتے تھے اور آپ کی خدمت بہت کیا کرتے تھے۔
یہ اسماء وی شخص ہیں جنھیں رسول خدا ﷺ نے عاشورا کیدن بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو عاشوراکے روزے کا حکم دو اسماء نے عرض کیا کہ اگر وہ لوگ کھا چکے ہوں آپنے فرمایا تو (کہہ دینا) باقی دن کچھ نہ کھائیں پیئیں۔ انکی وفات سن ۶۶ھ میں بعمر (۸۰) سال بصرہ میں ہوئی یہ محمد بن سعد نے واقدی سے نقل کیا ہے محمد بن سعد کہتے ہین میں نے واقدی کے علاوہ اور لوگوں سے سنا کہ ان کی وفات بصرہ میں حضرت معاویہ کے زمانہ خلافت اور زیاد کیحکومت میں ہوئی۔ اور زیاد کی وفات سن ۵۳ھ میں ہوئی تھی۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)