ابن ابی البختری۔ ابو البختری کا نام عاص بن ہاشم بن حارث بن اسد بن عبدالعزی بن فضی بن کلاب قرشی اسدی ان کی والدہ عاتکہ بنت عامیہ بن حارث بن اسد ہیں۔ یہ اسود فتح مکہ کے دن مسلمان ہوئے تھے اور نبی ﷺ کی صحبت میں رہے۔ ان کے والد ابو البختری بدر کے دن بحالت کفر قتل کر دیے گئے مجذر بن زیاد بلوی نے ان کو قتل کیا تھا۔ ان کے بیٹے سعید بن اسود نہایت حسین تھے ان پر ایک عورت نے یہ شعر کہا تھا۔
الا لیتتی اشری و شاحی و دملجی بنظرۃ عین من سعید بن اسود
(٭ترجمہ۔ اے کاش میں اپنی حمئل اور اپن بازو بند سعید بن اسود کی ایک نگاہ (ناز) کے عوض میں بیچ ڈالتی)
سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا جب حضرت معویہ نے بشر بن ابی ارطاۃ کو مدینہ بھیجا تاکہ شیعیان (٭شیعیان علی سے مراد وہ لوگ ہیں جھوں نے حضرت علی کا ساتھ دیا تھا ور ان کے ہستھ ہو کے ان کے مخالفین سے لڑتے تھے جو اہلسنت کے عقائد رکھتے تھے گو یہ لفظ یعنی شیعہ اب زیدہ تر مخالفین اہلسنت پر اختلاق پاتا ہے مگر زمانہ قدیم میں اہلسنت ہی کے لئے یہ لفظ مستعمل ہوتا تھا اور باعتبار لغت کے یہ لفظ بالکل علم ہے جو شخص کسی کے گر میں ہو اس کو اس کا شیعہ کہتے ہیں اسی معنی کے لحاظ سے و آنمجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نوح علیہ السلام کا شیعہ فرمایا ہے) علی کو قتل کر دیں تو حضرت معاویہ نے انھیں یہ حخم دیا تھا کہ حضرت سود سے مشورہ کر لیں چنانچہ جب بشیر مسجد نبوی میں پہنچے اور دروازہ بند کر کے چاہا ہ ان لوگوں کو قتل کر دیں تو اسود بن ابی البختری نے انھیں اس سے منع کیا لوگوں نے حضرت علی اور معاویہ کے زمانے میں انھیں کے سبب سے صلح ی تھی۔ یہ بیان ابو عمر کا تھا۔
ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے ہ یہ اسود بختری بن خویلد کے بیٹیہیں انھوں نے نبی ﷺ سے (کچھ مال بھی) مانگا تھا بخاری نے ان کو صحابہ میں ذکر کیا ہے اور ان دونوں نے ابو حازم کی یہ حدیث بیان کی ہے کہ اسود بن بختری نے عرض یا کہ یارسول اللہ مجھے کچھ مال زیادہ دیجیے تاکہ میں اپنی قوم کا محتاج نہ رہوں۔
میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ایسا ہی روایت کیا ہے اور بختری بغیر لفظ اب کے بیان کیا ہے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ بختری خویلد کے بیٹے ہیں۔ مگر صحیح وہی ہے جو ابو عمر نے بیان کیا قبیلہ بنی اسد میں اسود بن بختری بن خویلد میرے علم یں کوئی نہیں ہے اور گر کوئی ہو اور میں نہ جانتا ہوں تو یہ دو آدمی ہوں گے ورنہ ابو عمر ہی کا قول صحیح ہے اور اس کے صحیح ہونے کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ ابو عمر نے بیان کیا ہے کہ زبیر نے (جو علم نسب کے بڑے ماہر تھے) خویلد کی اولاد یں ان کا تذکرہ نہیں کیا اور انھوں نے بھی اسود بن ابی البختری بیان کیا ہے جس طرح ہم نے بیان کیا ہے۔ پس اگر ابو موسینے ابن مندہ پر اسود بن ابی لبختری کا استدراک کیا ہے تو اگر اس میں ان کو وہم نہ ہوگیا ہو تا اور وہ ان کو کوئی دوسرا اسود نہ سمجھ لیتے تو کبھی استدراک نہ کرتے۔ ابن کلبی نے بھی ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے جس طرح ابو عمر نے بیان کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)