ابو الاسود نہدی کے بیٹے ہیں۔ نبی ﷺ کو دیکھا تھا۔ یہ ایک مجہول شخص ہیں۔ یونس نے ابن بکیر سے انھوں نے عنبسہ بن ازہر سے انھوں نے ابو الاسود نہدی سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ جب غار کی طرف تشریف لے گئے تو آپ کے پیر کی انگلی زخمی ہوگئی تو آپ نے فرمایا:
ہل انت الا اصبع دمیت و فی سبیل اللہ مالقیت
(٭ترجمہ۔ تو ایک انگلی ہے جو خون آلود ہوگئی حالنکہ ابیھ خدا کی راہ میں تو نے جنگ نہیں کی)
ابن مندہ نے اس کو بیان کیا ہے ور ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں نے یونس بن بکیر سے یہ واقعہ نقل کیا ہے اور حدیث بیان کی ہے مگر صحیہ وہی ہے جو ثوری نے اور شعبہ نے ور ابن عینیہ نے اور ابو عوانہ نے اور اسرائیل نے ور حسن وار علی نے جو دونوں صالح کے بیٹے ہیں اسود بن قیس ے انھوں نے جندب بجلی سے روایت کی کہ وہ کہتے تھے میں غار میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا کہ اپ کی انگلی سے خون نکلنے لگا تو آپ نے یہ شعر فرمایا۔ میں کہتا ہوں یہ بھی وہم ہے کیوںکہ جندب بجلی غار میں نبی ﷺ کے ہرامہ نہ تھے بلکہ وہ اس وقت تک مسلمان بھی نہ ہوئے تھے اگر وہ یہ نہ کہتے کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا تو پھر کچھ مشکل نہ تھی ہاں اگر انھوں نے کوئی دوسرا غار مرا د لیا ہو تو اس واقعہ کی صحت ممکن ہے مگر جب مطلق غار بولا جاتا ہے تو اس سے وہی غار مراد ہوتا ہے جس میں نبی ﷺ بوقت ہجرت چھپے تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ ور ابو نعیم نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)