حبشی۔ جنھوں نے نبی ﷺ سے صورتوں اور رنگوں کی بابت دریافت کیا تھآ۔ ابو القاسم طبرانی نے علی بن عبدالعزیز سے نھوںنے محمد بن عمار موصلی سے انھوںنے عفیف بن سالم سے انھوں نے ایوب بن عتبہ سے انھوں نیعطاء سے انھوں نے حضرت ابن عمر سے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا حبش کا ایک شخص رسول خدا ﷺ کے حضور یں کچھ پوچھنے کے لئے آیا نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ پوچھ اور سمجھ اس نے عرض کیا کہ یارسول الہ آپ لوگوںکو ہمارے اوپر صورت اور رنگ اور نبوت کے اعتبار سے فضیلت دی گئی ہے۔ بھلا اگر میں بھی اس چیز پر ایمان لائوںجس طرح آپ اس پر ایمان لائے ہیں ور یں بھی ویسے ی کام کروں جیسے آ کرتے ہیں تو کیا میں جنت میں آپ کے ہرامہ ہوں گا آپ نے فرمایا ہاں پھر نبی ﷺ نے فرمایا کہ قسم (٭حضرت اسود کے خلوص اور صفائی نیت کو ملاحظہ فرما کر آنحضرت ﷺ نے یہ بشارت عظمی ان کے لئے بیان فرمائی چنانچہ اس کا اثر بھی علی الفور ظاہر ہوگیا یعنی اسی حالت ذوق شوق میں انھوںنے انتقال فرمایا اور خود سرور عالم ﷺ نے انھیں دفن فرمایا ایسی خوش قسمتی پر رشک آتا ہے یہ تمنا بھی نہیں کرسکتے کہ کاش ان کی جگہ م ہوتے کیوں ہ ہمرے لئے ایسی شفا کرنا چھوٹا منہ اور بڑی بات ہے) ہے اس کی جس کے باتھ یں میری جان ہے کہ اسود کے (چہرہ کی) چمک جنت میں ہزار سال کی مسافت سے معلوم ہوگی اور راوی نے پوری حدیث بیانکی جس کے آخر میں یہ تھا کہ اسود رونے لگے اور (روتے روتے سی وقت) مر گئے پھر انھیں نبی ﷺ نے دفن کیا اور خود آپ نے نھیں قبر میں رکھا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔
سیدنا اسود بن حرام۔ ان کا تذکرہ اسود بن ابیض کے بیان میں ہوچکا ہے وہاں دیکھا جائے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)