ابن خزاعی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں خزاعی بن اسود اسلمی۔ انصار کے قبیلہ بنی سلمہ کے حلیف تھے جن لوگوں نے ابو حقیق کو قتل کیا تھا ان میںسے ایک یہ بھی تھے۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن احمد نے اپنی اسناد سے یونس بن بکیر تک خبر دی وہ ابن اسحاق سے رویت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا مجھ سے زہری نے ان سے عبداللہ بن کعب بن مالک نے ابو رافع یہودی کے قتل کے قصہ میں بیانکیا کہ وہ کہتے تھے جب قبیلہ اوس کے لوگوں نے کعب بن اشرف کو قتل کر دیا تو قبیلہ خزرج کے لوگوں نے ایک اور شخص کا ذکر کیا جو رسول خدا ﷺ کی دشمنی میں کعببن اشرف کے مثل تھا یعنی ابو رافع بن ابی حقیق جو خیبر کا رہنے والا تھا پس ان لوگوں نے رسول خدا ﷺ سے اس کے قتل کی اجازت طلب کی آپ نے انھیں اجازت دے دی تو عبداللہ بن عتیک اور عبدالہ بن انیس اور مسعود بن سنان اور اسود بن خزاعی جو خود قبیلہ اسلم کے تھے اور ان لوگوں کے حلیف تھے اس کام کے لئے نکلے۔ اور عطاء بن یسار نے حضرت ابو رافع سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے جب خیبرکا محاصرہ کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان سے لڑنے کا حکم دیا تو خیبر سے ایک شخص قبیلہ مذحج کا نکلا اور اس کے مقابلے کے لئے اسود بن خزاعی گئے اور انھوں نے اسے قتل کر دیا اور اس کا سب سامان لے لیا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)