ابن ربیعہ۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے ئے لکھا ہے انوں نے کہا ہے کہ سیف بن عمرنے درقاء ابن عبدالرحمن حنظلی سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا اسود بن ربیعہ جو قبیلہ ربیعہ بن مالک بن حنظلہ میں سے ایک شخص تھے رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے پوچھا کہ تم کیوں آئے ہو انھوں نے جواب دیا کہ میں اس ئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ کی صحبت ین خدا کا تقرب حاصل کروں س وقت ان کا نام اسود متروک ہوگیا اور ان کا نام مقترب (تقریب حاصل کرنے والا) رکھا گیا پس یہ نبی ﷺ کی صحبت میں رہے اور حضرت علی رضی الہ عنہ کے ہمراہ جنگ صفین میں شریک ہوئے ابن شاہین نے بھی ان کا تذکرہ اسی طرح لکھا ہے۔ مگر میرے نزدیک ان دونوں تذکروںمیں سے ایک وہم ہے یہاں تک ابو موسی کا کلام تھا۔
ابو موسی نے ان کا تذکرہ لکھا ہے اور انھیں اسود کو انھوں نیمقترب قرر دیا ہے اور اسود بن عبس کا بھی انھوں نے تذکرہ لکھا ہے اور انشاء اللہ عنقریب ان کا تذکرہ (اس کتاب میں بھی) ہوگا ابو موسی نے وہاں ان کو بھی مقترب لکھا ہے۔ اور طبری نے لکھاہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسود بن ربیعہ کو جو قبیلہ بنی ربیعہ بن مالک کے تھے بصرہ کے لشکر پر عامل بنایا تھا وہ صحابی تھے اور مہاجر تھے انھیں نے نبی ﷺ سے عرض کیا تھا کہ میں آپ کے پاس اس لئے آیا ہوں کہ آپ کی صحبت سے اللہ کا تقرب حاصل کروں لہذا آپ نے ان کا نام مقترب رکھ دیا تھا۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)