ابن سریع بن حمیر بن عبادہ بن نزال بن مرہ بن عبیدہ بن مقاعس۔ مقاعس کا نام حارث بن عمرو بن کعب ابن سعد بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی سعدی۔ اسود کی کنیت ابو عبداللہ ہے انھوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ جہاد کیا ہے۔ اور مرہ بن عبید منقر بن عبید کے بھائی ہیں۔ اسود بن سریع اور احنف بن قیس دونوں عبادہ میں جاکے مل جاتے ہیں۔ یہ سب سے پہلے شخص ہیں جنھوں نے بصرہ کی جامع مسجد میں وعظ بیان کیا انس ے حسن بصری اور عبدالرحمن بن ابی بکرہ نے روایت کی ہے ابن مندہ نے کہا ہے کہ حسن بصری اور عبدالرحمن کا سننا ان سے ثابت نہیں ہے۔ احنف بن قیس نے بھی ان سے رویت کی ہے ہمیں ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی اسناد کے ساتھ عبداللہ بن احمد بن حنبل تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے علی بن زید نے عبدالرحمن بن ابی بکر سے انھوںنے اسود بن سریع سے نقل کر کے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں رسول خدا ﷺ کے اس گیا اور میں نے عرض کیاکہ یارسول اللہ میں نے اپنے پروردگار کی اور حضور ی کچھ تعریف کی ہے آنے فرمایا سنائو جو کچھ تم نے اپنے پروردگار کی مدح میں کہا ہے یہ کہتے ہیں کہ میں اشعار پڑھنے لگا اتنے میں ایک شخص گندمی رنگ کا آیا اور اس نے اندر آنے کی اجازت مانگی تو نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ چپ رہو دو مرتبہ یا تین مرتبہ آپنے ایسا ہی کیا یہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ یہ کون شخص ہیں جن کی وجہس ے آپ نے مجھے چپ کر دیا حضرت نے فرمایا کہ یہ عمر بن خطاب ہیں یہ ایک ایسے شخص ہیں کہ فضول (٭شاید ان اشعار مدحیہ میں کچھ شاعرانہ مبالغوںکی آمیزش ہوگی ورنہ سچی سچی تعریف خدا اور رسول کی فضول باتوں میں داخل نہیں ہوسکتی) باتوںکو پسند نہیں کرتے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)