ابن وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ بعض لوگ ان کو وہب بن اسود کہتے ہیں۔ صدقہ بن عبداللہ نے ابو معبد یعنی خص بن غیلان سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے وہب بن اسود سے انھوں نے اپنے والد اسود بن وہب سے رویت کی ہے نبی ﷺ کے ماموں تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتائوں جو امید ہے کہ تم کو نفع دے گی انھوںنے عرض کیا کہ ہاں بتایئے آپ نے فرمایا سب سے بڑا سود یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی آبرو پر ناحق دست درازی کرے اس حدیث کو ابوبکر اعین نے عمرو بن ابی سلمہس ے انھوںن ابو سعید سے انھوں نے حکم اہلی سے انھوںن زید ابن اسلمس ے انھوں نے وہب بن اسود سے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے۔ اور قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی ہے کہ اسود بن وہب نے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے نبی ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے ماموں چلے آئو چنانچہ جب وہ آئے تو آپ نے اپنی چادر ان کے لئے بچھا دی اور فرمایا کہ اس پر بیٹھ جائو انھوںنے کہا نہیں مجھے یہی جگہ کافی ہے آپ نے فرمایا اسی رپ بیٹھو پر آپ نے فرمایا کہ ماموں باپ کے برابر ہوتا ہے۔ اے ماموں جس کے ساتھ کچھ احسانیا جائے ور وہ شکر گزاری نہ کرے تو اسے چاہئے کہ اس احسانکا ذکر کرے جب وہ اس احسانکا زکر کرے گا تو اس کی شکر گذاری ہو جائے گی۔ ان کا تذکرہ تینوںنے لکھا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)