ہیں۔ان کی کنیت ابوالولید تھی اورنام عتلہ تھا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عتبہ نام رکھا یہ حمص میں رہتے تھے ان کی حدیث شریح بن عبیداورلقمان بن عامراورکثیربن مرہ حضرمی اور خالد بن معدان اورعبداللہ بن ناشج اورعقیل بن درک اورحبیب بن عبدالرحبی اور راشد بن سعد وغیرہم سے مروی ہے اسماعیل بن عیاش نے ضمضم بن زوحہ سے انھوں نے شریح بن عبیدسے روایت کی ہے کہ عتبہ بن عبدسلمی نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص ان کی خدمت میں حاضرہوتااوراس کانام پسند نہ آتاتوآپ اس نام کوبدل دیاکرتے تھے اورہم بھی آپ کے پاس حاضرہوئے ہم سات شخص (آئے)تھےقبیلہ بنی سلیم کے ہم میں سے بڑے عرباض بن ساریہ تھے ہم سب نے آپ سے بیعت کی ہم کوابویاسر بن ہبتہ اللہ نے اپنی سندکے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے اسماعیل بن عیاش نے ضمضم بن زرعہ سے انھوں نے شریح بن عبدسے روایت کرکے بیان کیاہے کہ عتبہ کہتےتھےعرباض مجھ سے بہترہیں اورعرباض کہتے تھے عتبہ مجھ سے بہترہیں کیوں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مجھ سے ایک برس پیشترپہنچے تھے۔ہم کو ابومحمد دمشقی نے ام المجتبیٰ فاطمہ کے خط سے نقل کرکے اجازۃً خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ہمارے والد نے ام مجتبیٰ یعنی فاطمہ سے نقل کرکے خبردی وہ کہتی تھیں ہم کوابراہیم بن منصور نے خبردی وہ کہتے تھےہم کوابوبکربن مقری نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابویعلی موصلی نے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں جبارہ نے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے مندل بن علی نے ثویر بن یزید سے انھوں نے نصربن علقمہ سے انھوں نے عتبہ بن عبدسے جوصحابی تھے نقل کرکے بیان کیاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم گھوڑوں کی پیشانیوں کے بال نہ کترو کیوں کہ ان کی پیشانیوں میں بھلائی وابستہ ہے اوران کی یالین ان کی ان کے اوڑھنے کی چیزیں ہیں اورنہ ان کی دمیں کترو وہ ان کے پنکھے ہیں یہ حدیث عبید بن عبد کے حال میں پہلے گذرچکی ہے مگرعتبہ صحیح ہے عبیدتصحیف ہے واللہ اعلم۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےیحییٰ بن عتبہ بن عبد نے اپنے والد سے نقل کرکےروایت کی ہے کہ وہ کہتے تھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو (ایک مرتبہ)بلایامیں (اس وقت)کم سن تھا آپ نے فرمایا کہ تمھارانام کیاہے میں نے عرض کیا کہ عتلہ آپ نے فرمایا بلکہ تمھارانام عتبہ ہے ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔یحییٰ بن عتبہ نے اپنے والدسے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاواقعہ قریظہ اورنضیرمیں فرمایاجواس قلعہ میں ایک تیربھی داخل کردے گا اس کے واسطے جنت واجب ہوجائے گی میں جب آپ کاکلام سنا تو اس قلعہ کے اندرتین تیرداخل کئے اس کوابن ماکولا نےبیان کرکےکہاہے کہ عبدالغنی نے عتلہ بیان کیاہے میں کہتاہوں کہ اسی طرح (حدیث میں)قریظہ اورنضیرآیاہے حالاں کہ ان دونوں واقعوں کا دن ایک نہیں ہے کیوں کہ واقعہ قریظہ کا زمانہ غزوۂ خندق کےبعد ۵ھ ہجری میں ہے لیکن نضیرکوجلاوطن کرنے کاواقعہ ۴ھ ہجری میں پیش ہواتھامگرابوعمرنے عتبہ بن عبداورعتبہ بن زید کو ایک ہی کہاہے اس کے نسبت انشاء اللہ تعالیٰ آگے بیان کیاجائے گا۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)