ابولہب کانام عبدالعزٰی تھا۔عبدالمطلب کابیٹاتھا۔یہ عتبہ قریشی ہاشمی تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازادبھائی تھے۔ان کی والدہ ام جمیل حرب بن امیہ کی بیٹی اورابوسفیان کی بہن تھی حمالتہ الحطب۱؎ یہی تھی عتبہ اوران کے بھائی معتب فتح مکہ میں ایمان لائےتھے یہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کے خوف)سے(مکہ چھوڑکر)بھاگ گئے تھے پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس بن عبدالمطلب کوجوان دونوں کے چچاتھے ان کے پاس بھیجا چنانچہ حضرت عباس دونوں کو لے آئے اور دونوں اسلام بھی لائےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اسلام لانے سےخوش ہوئے یہ دونوں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوۂ حنین میں شریک تھے اور اس دن یہ ان لوگوں میں تھے جو ثابت قدم رہےاورنہیں بھاگے اور غزوۂ طائف میں بھی شریک تھے یہ دونوں مکے سےکبھی نہیں نکلےاورمدینہ نہیں آئے ان دونوں نے اپنی اولاد چھوڑی تھی زبیرابن بکار نے کہاہے کہ عتبہ و معتب جوابولہب کے بیٹے تھے غزوۂ حنین میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے یہ دونوں ثابت قدم لوگوں میں سے تھے مکہ ہی میں رہتےتھےان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے اور ابوموسیٰ نےکہاہےکہ بشرطیکہ یہ ثابت ہوجائے مگرمیں ایسانہیں سمجھتااورزبیرکاقول خود ہی ان کے کلام کوردکرتاہے واللہ اعلم۔
۱؎یعنی سورہ تبت یدا میں جس عورت کوحمالتہ الحطب فرمایاگیاہے وہ یہی تھی حمالتہ الحطب کے معنی لکڑی لانے والی بنابرقول صحیح یہ لقب اس عورت کواس سبب سے دیاگیایہ کانٹوں کوجمع کرتی تھی؟ اورحضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں بچھادیتی تھی۱۲۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)