۔ابوسفیان کانام صخر بن حرب بن امیہ بن عبدشمس تھایہ عتبہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان کے حقیقی بھائی تھے اوررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیداہوچکے تھے ان کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے طائف کاحاکم بنایاتھا جب عمروبن عاص(والی مصر)کاانتقال ہوگیا تو حضرت معاویہ نے (اپنی خلافت کے زمانے میں)اپنے بھائی عتبہ کو مصرکاحاکم کردیایہ وہاں ایک سال رہے پھرانھوں نے وہیں مصر میں وفات پائی اوروہیں دفن ہوئے ان کی وفات ۴۴ھ ہجری میں ہوئی تھی اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ ۳۳ھ ہجری میں ان کی وفات ہوئی تھی۔یہ نہایت فصیح خطیب تھے۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ ان سے بڑھ کرکوئی شخص (فصیح)خطبہ پڑھنے والانہ تھا۔انھوں نے ایک روزمصروالوں کے سامنے خطبہ پڑھا کہ اے اہل مصر تمھاری زبانوں پر حق کی تعریف کرنا آسان ہے مگرتم اس کو (کبھی زبان پر بھی)نہیں لاتے ہو۔اورمدح باطل کی بنت بیان کی اورکہاتم اس کوکرتے ہوتم گدھے کی مانندہوکہ کتابیں لادتاہے ان کتابوں کے بارسے بوجھل ہوجاتاہے مگر ان کاعلم کچھ اس کو نفع نہیں دیتااورمیں تمھارے مرض کی دوانہ کروں گالیکن تلوارسے اورجب تک کوڑے سے میراکام نکلے گااس وقت تک تلوارنہ اٹھاؤں گااورجب تک درے سے تمھاری اصلاح ہوسکے اس وقت تک کوڑانہ اٹھاؤں گاپس جوحقوق ہماےتم پر خدانے لازم کردیے ہیں ان کو لازم سمجھو اورجوحقوق تمہارے ہم پر قائم کیے ہیں ان کوہم سے پوراکراؤ۔آج میں بہت آسانی سے باتیں کررہاہوں کسی کوسزانہیں دی جائے گی مگرآج کے بعد (پھرزبانی)غصہ نہ کیاجائےگا(بلکہ عملی کارروائی کی جائے گی)والسلام۔یہ عتبہ اپنے بھائی حضرت معاویہ کے ساتھ جنگ صفین میں شریک تھےاوربمقام دومتہ الجندل واقعہ حکمین میں بھی شریک تھے اور اس واقعہ میں انھوں نے پڑا کارنمایاں کیاہےاورحضرت عائشہ کے ساتھ جنگ جمل میں بھی شریک تھے ان کی ایک آنکھ بھی کام آگئی تھی ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)