سیّدناعتبہ ابن فرقد رضی اللہ عنہ
سیّدناعتبہ ابن فرقد رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن یربوع بن حبیب بن مالک بن اسعد بن رفاعہ بن ربیعہ بن حارث بن بہثہ بن سلیم سلمی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی ۔کلبی نےکہاہے کہ فرقد ہی کانام یربوع ہے ان کی والدہ عباد بن علقمہ بن عباد بن مطلب بن عبدمناف کی بیٹی تھیں یہ صحابی تھے اورصاحب روایت تھے بزرگ شخص تھے۔ابن مندہ نے کہاہےکہ عتبہ ابن فرقد سلمی بنی مازن کے خاندان سے تھےانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوجہادکیےتھے ہم کوابومنصور بن مکارم بن سعد مودب نے اپنی سند کوابو زکریا یعنی یزید بن ایاس ازدی تک پہنچاکر خبردی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن عبداللہ بن احمد بن حنبل نے خبردی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے اشیم نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہمیں حصین نے خبردی وہ کہتے تھے کہ عتبہ بن فرقد غزوۂ خیبرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے (راوی نے)کہاکہ خیبر(لوگوں میں)تقسیم کردیاگیاتوان کو اس میں سے ایک حصہ ملا انھوں نے اس حصہ کوایک سال کے لئےتواپنے چچاکی اولادکے لئےاورماموں کے لئے ایک سال کے واسطے (معین )کردیا۔پس بنوسلیم ایک سال آتے تھے اور تحصیل کرتے تھے اورایک سال ان کے ماموں آتے اوروہ تحصیل کرتے تھےہشیم نے کہاہے کہ حصین اورعتبہ کے درمیان قرابت تھی عتبہ بعض فتوح عراق پر حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے سردارتھے ہم کویحییٰ بن محمود اورعبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سندوں کے ساتھ ابوالحجاج یعنی مسلم بن حجاج سے نقل کرکے خبردی کہ وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن یونس نے بیان کیاہے وہ کہتےتھے ہم سے زبیرنے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے عاصم احول نے ابوعثمان سے نقل کرکے بیان کیاکہ وہ کہتےتھے ہم شہرآذربائیجان میں تھے کہ ہم کوحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک خط لکھااے عتبہ بن فرقد(یہ مال)نہ توتمہاری کوشش سے (حاصل ہوا) ہے نہ تمھارے والد کی کوشش سے(تم کوملاہے)اور نہ تمھاری والدہ کی کوشش سے (تم تک )پہنچاہے پس مسلمانوں کو ان کی منزلوں میں اسی چیزسے سیر کروجس سے تم اپنی منزل میں سیرہوتےہویعنی جس طرح فراغت کے ساتھ تم اپنی بسرکرتے ہو اسی طرح بفراغت سب مسلمانوں کی بسرہونی چاہئےاورتم امیرانہ عیش سے بچوپھرپوری حدیث بیان کی۔ہم کویحییٰ بن محمود نےاپنی سند کو ابن ابی عاصم تک پہنچاکر کتابتاًخبردی وہ کہتےتھے ہم سے وہبان نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے خالد نے حصین سےانھوں نےام عاصم زوجہ عتبہ بن فرقد سے نقل کرکے بیان کیاوہ کہتی تھیں کہ عتبہ کی ہم تین بیبیاں تھیں اور ایک ان میں سے یہ چاہتی تھی کہ اپنے ساتھ والیوں سے زیادہ خوشبوکااستعمال کرے اورعتبہ کے پاس سب سے زیادہ خوشبوآتی تھی یہ جب کسی طرف نکل جاتے تھے تواپنی خوشبوکی وجہ سے پہچان لیے جاتےتھے(ایک دن) ہم سب نے اس کا سبب پوچھا توانھوں نےکہاکہ (ایک مرتبہ میں)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پتی کے مرض میں مبتلاہوگیامیں نے اس کی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی آپ نے مجھ کو اپنے سامنے بیٹھنے کاحکم دیاپھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میں اپنالعاب دہن لےکراسے میری پیٹھ اورپیٹ پرمل دیا(اسی وقت سے یہ بے نظیرخوشبومیرے جسم میں پیداہوگئی ہے)انھوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اوران سے ان کی زوجہ ام عاصم نےروایت کی ہے یہ کوفہ میں رہتے تھے ام عاصم سے ان کی اولادباقی رہی تھی جن کو فراقدہ کہتے ہیں ہم کوابومنصور بن مکارم نے اپنی سند کوابوزکریا تک پہنچاکرخبردی وہ کہتےتھے کہ عتبہ بن فرقد حضرت عمرکی طرف سے موصل کے حاکم تھے اوربعض روایات میں ہے کہ انھوں نے موصل فتح کیاتھااورراوی نے یہ بھی کہاہےکہ انھوں نے(وہیں)ایک گھراورمسجدبنائی تھی راوی نے کہاہےہم کوابوزکریا نے خبر دی وہ کہتے تھےمجھ کو خلیفہ بن خیاط سے نقل کرکے خبردی گئی وہ کہتے تھے ہم سے حاتم بن مسلم نے بیان کیاہے کہ حضرت عمربن خطاب نے عیاض بن غنیم کوروانہ کیاپس انھوں نے موصل کو فتح کیا اور عتبہ بن فرقد کو دوقطعوں میں سےایک قطعہ کاسرداربنادیا۔اور انھوں نے سوائے حصن کے کل شہروں کو بزورشمشیر فتح کیاتھاکیوں کہ حصن والوں نے ان سے وہیں صلح کرلی تھی۔یہ صلح۱۸ھ ہجری میں ہوئی تھی۔(راوی نے کہاہے کہ)ہم کو ابوذکریانے خبردی وہ کہتے تھے مجھ کو محمد بن یزید نےسری بن یحییٰ سے انھوں نے شعیب سے انھوں نے سیف بن عمرسے انھوں نے محمد اورطلحہ اور مہلب سےنقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے موصل کی لڑائی جو۱۷ھہجری میں ہوئی تھی ربعی بن انکل سردارتھے اورخراج پر عرفجہ بن ہرثمہ تھےاوردوسرے قول میں ہے کہ حرب اورخراج پر عتبہ بن فرقد کے سردارتھے۔اس سے پہلےیہ تمام کام عبداللہ بن معتمر کے سپردتھا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمیں کہتاہوں کہ ابن مندہ کایہ کہناکہ یہ قبیلہ مازن سےتھےاس کو میں صحیح نہیں سمجھتا(کیوں کہ)ان کے نسب میں سلیم تک کوئی مازن نہیں ہےکہ اس کی طرف یہ منسوب کئے جاتےشایدابن مندہ کو سلیم کے بھائی مازن بن منصور کا خیال آگیایااس کتاب سےنقل کیاہے جس میں غلطی اور اسقاط ہے یاابن مندہ کوکوئی بات ایسی معلوم ہو کہ جس کو ہم نہیں جانتے واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)