انصاری ہیں ۔مکحول نے عبداللہ بن عمرسے روایت کی ہے کہ ایک روزہم لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ یکایک عتیقہ بن حارث آئے اور کہاکہ اس وقت مجھ اچھا موقع ملاہے چاہتاہوں کہ آپ سے چند باتیں پوچھوں آپ نے فرمایاجوچاہے پوچھوانھوں نے کہا یارسول اللہ جوشخص اپنی گردن میں فی سبیل اللہ تلوارلٹکائے (یعنی جہادکرے)تو اس کو کیا(ثواب) ہے آپ نے فرمایا کہ اس کے واسطے جنت کے ہاروں میں سے ایک ہارہوگا(جو)موتی اوریاقوت اور زبرجد(کا)ہوگا۔پھرانھوں نے کہایارسول اللہ جس نے نیزے کوفی سبیل اللہ پاؤں اوررکاب کے درمیان میں رکھااس کے واسطے (قیامت میں)کیاہوگاآپ نے فرمایا اس کے واسطے قیامت کے دن ایک جھنڈاہوگاجس سے وہ شخص پہچاناجائے گاپھر کہایارسول اللہ جو شخص فی سبیل اللہ کمان کو اپنے کندھے پرلٹکائے اس کے واسطے (قیامت کے دن)کیاہوگاآپ نے فرمایا اس کے واسطے جنت کی چادروں میں سے ایک سبزچادرہوگی اور جہاد فی سبیل اللہ عزوجل کی فضیلت میں ایک بڑی حدیث بیان کی ہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نےلکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)