ہذلی ہیں۔ان کا نسب ان کے بھائی عبداللہ بن مسعود کے تذکرہ میں گذرچکاہے ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی انھوں نے اپنے بھائی عبداللہ کے ساتھ حبشہ کی طرف دوبارہ ہجرت کی تھی اور مدینے میں بھی آئے تھے غزوہ احد اوراس کے بعد کے کل غزوات میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔زہری نے کہاہے کہ ہمارے نزدیک عبداللہ اپنے بھائی سے زیادہ دینی مسائل کونہ جانتے تھےلیکن یہ بہت جلدانتقال کرگئے تھے۔زہری سے یہ بھی منقول ہے کہ عبداللہ اپنے بھائی سے زیادہ قدیم الصحبت اورقدیم الہجرت نہ تھے لیکن وہ عبداللہ سے پہلے انتقال کرگئے عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ وہ کہتے تھے جب عبداللہ بن عتبہ کاانتقال ہواتوان کے بھائی عبداللہ ان کو رونے لگے بعض لوگوں نے ان سے کہاکہ کیاتم روتے ہوانھوں نے کہاکہ (اس میں تعجب ہی کیاعتبہ )میرےبھائی اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں میرے ساتھی تھے اور سوا عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے سب لوگوں سے مجھ کوزیادہ محبوب تھے۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ عتبہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں وفات پائی تھی۔جیساکہ کہاگیاہے اور وہ جوکہ قاسم بن عبدالرحمن سے روایت کی گئی ہے کہ عتبہ نے ۴۴ھ ہجری میں وفات پائی تھی تو اس بناپران کا انتقال اپنے بھائی کے بعدہوگانہ کہ پہلے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)