بن عمربن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عوف بن خزرج انصاری خزرجی سالمی غزوہ بدر میں شریک تھے مگرابن اسحاق نے ان کو اہل بدرمیں نہیں لکھادوسروں نےان کو اہل بدرمیں ذکرکیا ہے ہم کو خطیب عبداللہ بن احمد طوسی نے اپنی سند کےساتھ ابوداؤد طیالسی سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن سعد نے خبردی وہ کہتے تھے میں نےزہری کو محمود بن ربیع سے روایت کرتے ہوئے سنا اور محمود بن ربیع عتبان بن مالک سالمی سے نقل کرتے تھے کہ میں اپنی قوم بنی سالم کی امامت کرتاتھامگرجب بہیہ آتی تھی تو مجھے اس نشیب کے پاراترنا مشکل ہوتاتھاجو کہ میرے اور مسجد کے درمیان میں تھا (ایک مرتبہ)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا اور عرض کیا یارسول اللہ مجھ پر اس نشیب کا اترنا بہت مشکل ہوتاہے پس اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے گھرتشریف لائیں اور میرے گھرکے کسی مقام پر نماز پڑھ دیں تاکہ میں اس مقام کو نماز کی جگہ بنالوں حضرت نے فرمایا میں ایساکروں گا پھرآپ دوسرے روز تشریف لائے میں نے آپ کو خزیرہ بھی کھلایا جب آپ مکان میں تشریف لائے تو بیٹھے نہیں یہاں تک کہ فرمایاتم اپنے گھر کے کس مقام میں چاہتےہو کہ میں نمازپڑھوں میں نے وہ جگہ بتادی جہاں میں نمازپڑھاکرتاتھا۔پس آپ نے اسی مقام پر دورکعت نمازپڑھی پھرپوری حدیث بیان کی۔ان کی یہ درخواست اس وجہ سے تھی کہ یہ نابیناہوگئے تھے اور بعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ان کی بینائی میں کچھ کمزوری تھی۔ ہم کو محمد بن سرایابن علی فقیہ اورمسمار اورابوالفرج محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی العزوغیرہم نے اپنی سندوں کے ساتھ محمد بن اسمٰعیل سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھے ہم سے (امام)مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے محمود بن ربیع انصاری سے انھوں نے عتبان بن مالک سے نقل کرکے خبردی وہ کہتے تھےکہ ان کی قوم ان کو(نماز میں)امام بناتی تھی مگروہ نابیناتھے انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیایارسول اللہ (بعض اوقات)یہ حالت ہوتی ہے کہ (شب کو)تاریکی ہوتی ہے اوربہیہ(آئی ہوئی)ہوتی ہے اور میری یہ حالت ہے کہ میں نابیناشخص ہوں پس آپ میرے مکان میں نماز پڑھ لیجیے تو میں اس کو اپنا مصلی بنالوں پھررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم (میرے یہاں) تشریف لائے اورفرمایاکہ کون سی جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں وہاں نمازپڑھوں پس(میں نے) اپنے گھرکی ایک جگہ کوبتادیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مقام پر نماز پڑھی ان عتبان سے انس بن مالک اورمحمودنے روایت کی ہے حضرت معاویہ کے زمانے میں عتبان کا انتقال ہواان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)