سعدی ہیں سعدبن بکرکے خاندان سے تھے ان کی حدیث ان کی اولادسے مروی ہے۔ عروہ بن محمد بن عطیہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ ان کے والد نے بیان کیاکہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنی سعد بن بکرکے لوگوں کے ساتھ آیا۔اورمیں ان سب میں بہت چھوٹا تھاچنانچہ ان لوگوں نے مجھ کو اپنے قافلہ میں چھوڑدیااورخود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئےاوراپنی حاجتیں بیان کیں آپ نے فرمایاکیاتم میں اورکوئی بھی باقی ہے ان سب نے کہاکہ ہاں ایک لڑکاہمارے قافلہ میں ہے توآپ نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ وہ لوگ مجھ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بھیج دیں پس ان لوگوں نے مجھ سے کہاکہ تم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤچنانچہ میں آپ کی خدمت میں حاضرہواکہ دینے والے کا ہاتھ بہت بلندہے اورسوال کرنے والے کاہاتھ بہت نیچاہے۔اسمعیل بن عبیداللہ نے عطیہ بن عمروسے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ عروہ بن محمد بن عطیہ ودان بن محمد کی طرف لشکرپرسردارتھےاوریہ وہی ہیں جنھوں نے ابوحمزہ خارجی اور طالب حق۱؎ کوقتل کیاتھا ہم کو ابواحمد یعنی عبدالوہاب بن علی نے اپنی سند کو ابوداؤدبن اشعث تک پہنچاکر خبردی وہ کہتےتھے ہم سے بکربن حلف اور حسن بن علی معنی نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے ابراہیم بن خالد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابووائل قصہ گونے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم عروہ بن محمد سعدی کے پاس(ایک مرتبہ)آئے توان سے ایک شخص گفتگو کررہاتھاان کو غصہ آگیا(فوراً)وہ کھڑے ہوگئے اوروضوکیااورکہاکہ مجھ سے میرے داداعطیہ نے نقل کرکے بیان کیاہو کہتے تھے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ غصہ شیطان سے(پیدا)ہےاورشیطان آگ سے (پیدا)ہے اورآگ کسی چیزسےنہیں گل ہوتی ہےلیکن پانی سے لہذاجب تم کو غصہ آئے تووضوکیا کروواللہ اعلم۔
۱؎یہ اعورہیں یمن میں رہتےتھے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)