ان کو اسماعیلی نے صحابہ میں بیان کیاہے اوراپنی سند کے ساتھ عمیریعنی ابوعرفجہ سے انھوں نے عطیہ سے نقل کرکے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (ایک روز)حضرت فاطمہ(رضی اللہ عنہا) کے پاس تشریف لے گئے وہ حلوابنارہی تھیں پس آپ بیٹھ گئے یہاں تک کہ وہ بنا چکیں اورحضرت فاطمہ کے پاس حسن وحسین تھے پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ علی کوبلابھیجو پس علی رضی اللہ عنہ آئے سب نے حلواکھایاپھراس بسترکو جس پروہ سب بیٹھےتھے آپ نے کھینچ کر سب پر ڈال دیاپھرفرمایا اے اللہ میرے گھروال ہیں ان سے پلیدی کودورکردے اوران کو خوب پاک کردے (اس دعاکو)حضرت ام سلمہ نےسناتوعرض کیایارسول اللہ میں بھی ان کے ساتھ ہوں ۔آپ نے فرمایا کہ تم ان سے بہتری۱؎پرہو۔
۱؎بہتری پرہونے کامطلب یہ ہے کہ لوگ حقیقتہً اس آیت کی فضیلت میں داخل ہو کیوں کہ اہل بیت کا لفظ حقیقتہً ازواج ہی کےلیے ہےازواج کے علاوہ اورلوگوں پراس لفظ کااطلاق مجازاً ہے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)