بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ قریشی اموی ہیں ان کی کنیت ابوعبدالرحمٰن تھی۔بعض نے کہاہے کہ ابومحمدتھی۔زینب بنت عمروبن امیہ بن عبد شمس ان کی والدہ تھیں یہ فتح مکہ کے واقعہ میں ایمان لائے تھے۔اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ مکہ فتح کرکےحنین تشریف لے جانے لگے تو آپ نے ان کو مکہ کاعامل بنادیا۔اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ کو مکہ میں ٹھہرادیاتھاتاکہ وہاں کے لوگوں کودینی مسائل سکھائیں۔اورمحاصرۂ طائف سے لوٹنے کے بعدعتاب کومکہ کاعامل بنادیااورفرمایاکہ اے عتاب تم جانتے ہو کہ میں نے تم کو کن لوگوں پر عامل بنایاہے اگر میں ان کے لئے تم سے بہتر کسی اورکوسمجھتا تو اسی کو ان پر عامل بناتا۔جب ان کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے (مکہ کاعامل بنایاتھا)تو ان کی عمربیس سے ایک یادوسال زیادہ تھی پھرانھوں نے لوگوں کو حج کرایایہ ۸ھ ہجری کازمانہ تھا اور(اس سال بھی) مشرکین نے اپنےقواعد کے موافق کیا۔اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ۹ھ ہجری میں حج کیا۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ اسلام میں سب سے پہلے جوشخص امیرحج بنایاگیاوہ ابوبکرصدیق تھے اور بعض نے کہا ہے (نہیں)بلکہ عتاب(پہلےامیر)تھے واللہ اعلم اورعتاب مکہ پر برابرعامل رہے یہاں تک کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےوفات پائی پھرحضرت ابوبکرنے بھی ان کوبدستورباقی رکھا یہاں تک کہ انھوں نے بھی وفات پائی۔واقدی کاقول ہے کہ جس روز حضرت ابوبکر نے وفات پائی تھی اسی دن ان کی بھی وفات ہوئی۔اسی طرح عتاب کی اولاد نے بھی کہاہے۔مگرمحمدبن سلام وغیرہ نے کہاہے کہ عتاب کے دفن کے دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبرمکہ میں آئی۔یہ عتاب ایک باخبر شخص نیک اور بزرگ تھے باقی رہے ان کے بھائی خالد بن اسید توان کی نسبت محمدبن اسحاق سراج نے عبدالعزیزبن معاویہ سے جوعتاب بن اسید کی اولاد سے تھے روایت کی ہے کہ خالد بن اسیدجوعتاب کے حقیقی بھائی تھے فتح مکہ میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ میں داخل ہونے سے پیشتروفات پائی تھی ابن ابی عقرب نے عتاب بن اسید سے روایت کی ہے وہ کہتے تھے جس زمانے میں کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ مکہ کا عامل بنایاتھامجھ کو دوچادریں ایک ہیں سی ہوئی ملیں تھیں وہ دونوں میں نے اپنے غلام کیسان کو دے دیں تم میں سے کوئی یہ کہے کہ عتاب نے مجھ سے کچھ لے لیاہے میرے واسطے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دودرہم روزانہ وظیفہ مقررکردیاتھا۔جس کو دودرہم روزانہ نہ سیرکرسکیں اللہ اس کاپیٹ نہ بھرےاوران سے عطاء بن ابی ریاح اورسعید بن مسیب نےروایت کی ہے مگران دونوں نے ان کو دیکھانہ تھاہم کو ابواحمد یعنی عبدالوہاب بن علیٰ میں صوفی نے اپنی سندکوابوداؤدسجستانی کت پہنچاکر خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبدالعزیز بن سری نافط۱؎ نے بیان کیاوہ کہتے تھے ہم سے بشربن منصور نے عبدالرحمن بن اسحاق سے انھوں نے زہری سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے عتاب بن اسید سے نقل کرکے بیان کیاوہ کہتے تھےکہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیاہے کہ ان کوانگورکاتخمینہ بھی درخت ہی میں کرلیاجائے جس طرح کہ خرمہ کا کیاجاتاہے اورانگورکی بھی زکوۃ جب وہ خشک ہوجائے لی جائے جس طرح کہ خرمے کی زکوۃ (اس وقت)لی جاتی ہے جبکہ وہ خشک ہوجاتاہےان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎یعنی نفط فروش نفط ایک قسم کاروغن ہے جو کہ ولایت سے آتاتھا۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)